حکومت نوجوانوں کو با اختیار بنانے اورانہیں بہتر مستقبل کی جانب گامزن کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے؛ شزہ فاطمہ

4

اسلام آباد،21مارچ  (اے پی پی): وزیر اعظم کی معاون خصوصی  برائے امور نوجوانان  شزہ فاطمہ خواجہ  نے کہا ہے کہ حکومت  نوجوانوں کو با اختیار بنانے اور انہیں  بہتر مستقبل کی جانب گامزن کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، ہمار  مقصد نوجوانوں  کو زندگی کے ہر شعبے میں ترقی دے کر ملک کا قیمتی اثاثہ بنانا ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ نوجوان ہمارے ملک کا مستقبل نہیں بلکہ حال ہیں۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ  فار  پارلیمنٹری  سروسز  اسلام آباد میں نیکسٹ جنریشن رپورٹ  کے حوالے سے  منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی  برائے امور نوجوانان  شزہ فاطمہ خواجہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔  نیکسٹ جنریشن رپورٹ  کا مقصد نوجوانوں کو  صحیح سمت دینا اور نوجوانوں کو با اختیار بنا کر مستقبل میں پاکستان کا قیمتی اثاثہ بنانا ہے۔

  اس موقع  پر وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا  کہ پاکستان کی 68 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ، نوجوانوں کی  اس بڑی تعداد کو  محدود وسائل  میں صحیح سمت دینا ایک بہت بڑا چیلنج ہے،  جب تک ہم ان نوجوانوں کی توانائیوں کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کرتے،نوجوان  ہمارا سب سے بڑا اثاثہ بننے کے بجائے درحقیقت ہمارے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک بن سکتا ہے،آئی ٹی   سیکٹر میں  تیزی  سے    بڑھتی  ہوئی تبدیلی  اور  عالمی معاشی منظر نامے میں گزشتہ چند سالوں میں آتی  زبردست تبدیلی کے پیشِ نظر  ہمیں سوچنا ہوگا کہ نوجوانوں کو کس طرح مشغول کیا جائے اور اس بات کو کیسے یقینی بنایا جائے کہ یہ نوجوان موجودہ  دور  کے   تقاضوں کے مطابق اپ ڈیٹ  ہو سکیں۔  انکا  کہنا تھا کہ  کوئی بھی   ہمیں  ان مسائل کا حل  نہیں دے گا  ہمیں اپنے نوجوانوں  اور ان کے مسائل کے حل کرنے  کے لئےخود  حل ڈھونڈنے ہوں گے ۔اس ضمن  میں    پرائم منسٹرز یوتھ پروگرام ایک  فلیگ  شپ  پروگرام ہے جو کہ  2013   میں  شروع کیا گیا تھا   اور اس پروگرام کے دس سال مکمل ہو گئے ہیں،پروگرام کے تحت حکومت 6  پروگرامز پر  کام کر رہی ہے۔

 معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ  گزشتہ حکومت میں     بہت سے پروگرامز کو بند  کر دیا  گیا تھا لیکن وزیراعظم شہباز شریف  کی ہدایت پر  ان  پروگرامز کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے، نوجوانوں کو با اختیا  ر بنانے    اور  با عزت روزگار دینے کے لئے پرائم منسٹرز یوتھ پروگرام  بزنس اینڈ ایگریکلچر لون  سکیم کا اجرا کیا  گیا جس کے تحت نوجوان آسان  قرضہ جات حاصل کر کے اپنے کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت  نوجوانوں کوانٹرپنیور  شپ کی جانب مائل کرنے کے لئے آسان اقساط پر قرضہ جات دیئے جا رہے ہیں۔  سال  2022 ء  میں ملک  میں  بد ترین سیلاب  کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے  ایگریکلچر  سیکٹر میں بھی  آسان  قرضہ جات دئیے  جا رہے ہیں تاکہ ملک  میں زراعت کو فروغ مل سکے ۔

 وزیر اعظم کی معاون خصوصی  برائے امور نوجوانان  شزہ فاطمہ خواجہ  نے کہا  کہ حکومت نے  نوجوانوں میں  5لاکھ  لیپ ٹاپ   بھی  تقسیم  کیے تا کہ  وہ   دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق   ترقی کر سکیں۔ ‏رواں سال کے دوران نوجوان طلبہ و طالبات کے لئے ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے جا رہے ہیں، اس سکیم میں خواتین کے لئے خاص طور پر کوٹہ بڑھا دیا گیا ہے، لیپ ٹاپ اسکیم میں محروم طبقات اور اقلیتوں کا بھی الگ سے کوٹہ مختص کیا جا رہا ہے۔ حکومت ہر سال دیہاتی  علاقوں سے  تعلق رکھنے والے   50 ہزار بچوں   کو سکالر شپس فراہم کرتی ہے۔   اس کے  علاوہ  حکومت نے نوجوانوں کے لئے پیڈ انٹرن شپ پروگرام شروع کیے ہیں۔ انکا  کہنا تھا  کہ نوجوانوں  کے لئے نیشنل اینوویشن ایوارڈز  لانچ کیا گیا ہے  جس  کے  ذریعےنوجوانوں کے  مختلف اور تخلیقی   آئیڈیاز کو  فروغ دے کر کامیاب اسٹارٹ اپس میں تبدیل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی  جائے  گی ۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی  برائے امور نوجوانان  شزہ فاطمہ خواجہ  نے کہا  کہ نیشنل اینوویشن ایوارڈز    کے تحت پہلا فیز تقریباً  مکمل کر لیا گیا ہے۔  پہلے  فیز کے تحت 50  بہترین آیئڈیاز کو فائنل کیا  جائےگا  اور  انہیں  50 لاکھ روپے  کی گرانٹ دی  جائے گی جس کے تحت ان آئیڈیاز پر  عمل  درآمد ہو سکے گا۔  انکا کہنا تھا کہ دوسرے فیز  کے اختتام پر ہمارے پاس 100 منفرد آئیڈیاز ہونگے جن میں سے   تین سے  چار  آئیڈیاز  کو   اچھے بزنس  میں ڈھالنے  کی ہر ممکن  کوشش کی جائے گی۔

  ماحولیاتی   تبدیلیوں کے  حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انکاکہنا تھا کہ گرین  یوتھ موومنٹ   پروگرام کے تحت ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں میں  جم کلب بنائے گئے ہیں۔جنکا مقصد  نوجوانوں میں ماحول اور  اس کی تبدیلیوں  سے متعلق آگاہی  پیدا کرنا ہے اور نوجوانوں کوماحول کو  صاف رکھنے کے لئے متحرک کرنا ہے   تاکہ طلبا و طالبات    لیبز  اور موجودہ وسائل کو  استعمال  کریں اورریسرچ کر کے  ماحول  کو بہتر بنانے کے لئے  مختلف آئیڈیاز پر کام  کر سکیں۔  حکومت  اس سلسلے میں  طلبا کی  ہر طرح  سے حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔    نوجوانوں میں  مثبت اور صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے  کیلئے   حکومت  سپورٹس کو بھی فروغ دے  رہی ہے  جس کے تحت پرائم  منسٹرز ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام  کے ذریعے   ملک  بھر میں ہاکی اور والی بال کے ٹرائلز کروائے گئے ہیں،  جلد ہی فٹ بال ٹرائلز کا انعقاد بھی کیا جائے  گا۔اس کے علاوہ  ڈیجیٹل   یوتھ  ہب کا انعقاد  کر  رہے ہیں  جو کہ  ایک  موبائل ایپلیکشن   ہے   جسکا  مقصد یہ ہے کہ  چاہے لون ہو، سپورٹس ہوں، سکالر شپس ہوں ،جابز ہوں یا سکلز   ٹرینگز ہوں   نوجوان ایک پلیٹ فارم پر تمام مواقع تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن ، نیفٹیک   اور دوسرے  پرائیویٹ پبلک سیکٹرز  کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم کی معاون خصوصی کا کہنا تھا  کہ  ان  تمام مسائل سے  بالا تر  ایک مسئلہ  نوجوانوں  میں سماجی اور معاشی طرز عمل ہے۔   موجودہ معاشی صورتحال جس سے نبرد آزما ہیں،  اس سے نکل سکتے ہیں ، ہم نوجوانوں  کو  نوکریاں فراہم کر سکتے ہیں، سکلز  ایجوکیشن دے سکتے ہیں  لیکن   نوجوانوں کو  مثبت  اور اخلاقی اقدار  کی جانب  مائل کر کے کس  طرح سے اُنھیں اچھی اور مہذب نسل  بنا سکتے  ہیں یہ  بہت بڑا چیلنج  اور سوالیہ نشان ہے ۔ جسے حل کرنے کی ہر ممکن کوشش  کرنی ہو گی ،اور اس پر ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ آخر میں شزہ فاطمہ  خواجہ نے  رومینہ عالم  صاحبہ اور  ڈائریکٹر برٹش کونسل عامر رمضان  کا شکریہ ادا کیا ۔