ملکی حالات ہمارے سامنے ہیں اختلاف کو چھوڑ کر ملک کے لیے سوچنا چاہیے؛چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال

7

کوئٹہ، 20 مارچ (اے پی پی): چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی بالا دستی ہونی چاہیے ،ترقی کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں جب کہ ملکی حالات ہمارے سامنے ہیں لہذا اختلاف کو چھوڑ کر ملک کے لیے سوچنا چاہیے۔

کوئٹہ میں استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری کی نو تعمیر شدہ عمارت کے قیام سے حصول انصاف میں بہتری ہوگی، اللہ ہم سے حق، آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کروائے، عمارت کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، انصاف کی فراہمی بنیاد ہے۔انہوں  نے کہا کہ قوموں کی تقدیر عدالتی فیصلوں سے نہیں، قیادت سے ہوتی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں میں بہت صلاحیتیں ہیں، بلوچستان کو جتنی ترقی کرنی چاہیے تھی نہیں کر سکا، بلوچستان میں ترقی نہ ہونے کی ذمہ داری صرف ریاست پر نہیں ڈال سکتے، صوبے کی ترقی کے لیے ہر انسان کو اپنا کر دار ادا کرنا ہوگا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ملک میں قانون کی بالا دستی ہونی چاہیے ، ترقی کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں جب کہ ملکی حالات ہمارے سامنے ہیں لہذا اختلاف کو چھوڑ کر ملک کے لیے سوچنا چاہیے۔انہوں  نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور شہریوں کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے جب کہ ہماری ذمہ داری ہے آئین اور قانون کے مطابق اداروں کا تحفظ کریں، قانون اور عدالتوں کا احترام ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ماتحت عدالتوں میں بد تمیزی اور بد نظمی نظر آتی ہے، قانون و عدالت کی عزت نہیں ہوگی تو افراتفری کی صورتحال ہوگی، ارجنٹ کیسز کے لیے ہم نے ارجنٹ کیسز فارم بنایا اور پرائیوٹ کیسز میں عملدرآمد کے معاملات ہوتے ہیں، ہمارے وسائل اتنے وسیع نہیں، جتنی آپ کی ضرورت ہے لہذا ویڈیولنک کی سہولت کو استعمال کیا جائے۔