لاہور،17مارچ (اے پی پی):گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے کپاس کی امدادی قیمت8500 روپے فی من مقرر کرنے کا اعلان لائق تحسین ہے جس سے کپاس کے کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ رقبے پر کپاس کاشت کرنے کا حوصلہ ملے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز یہاں گورنر ہائوس لاہور میں کپاس کے بیج کی کمیٹی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا کہ کپاس کی فصل ٹیکسٹائل کی صنعت کو خام مال فراہم کرتے ہوئے سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے اور ملکی معیشت کے استحکام میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ایک کروڑ 44 لاکھ گانٹھ روئی پیدا کرنے کے بعد کپاس کی پیداوار میں تنزلی لمحہ فکریہ ہے جس کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کا وشوں سے بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ ملک میں کپاس کی کوالٹی پیداوار کو یقینی بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی صنعت کے مسائل جلد حل کروانے کے لیے تمام تر کوششیں کی جائیں گی۔انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی ریسرچ کو سرکاری و نجی شعبہ کے اشتراک سے مربوط بنانے پر زور دیا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان کے سرکاری ، زرعی، تحقیقاتی اداروں ، محکمہ زراعت، زرعی یونیورسٹیوں اور نجی اداروں کا مل بیٹھ کر کپاس کے بیج کے مسائل حل کرنے کی کوشش رنگ لائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو گورنر کی طرف سے جلد بہتری کی تجاویز بھیجی جائیں گی۔مزید برآں گورنر پنجاب نے حکومت پنجاب سے سیڈ کونسل کی میٹنگ ایک ہفتے کے اندر کرنے کا مراسلہ وزیر اعلی پنجاب کو بھیج دیا۔جس میں سیڈ کونسل کا اجلاس جلد بلا کر اہم فیصلے کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ کپاس کے کاشتکاروں کا فائدہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ آپٹما کی طرف سے کاٹن CESS کی عدم ادائیگی کپاس کی تحقیقاتی اداروں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
قبل ازیں کپاس کے بیج کی کمیٹی کے کنوینئر ڈاکٹر خالد حمید نے کمیٹی کی جانب سے سفارشات پیش کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی جلد منظوری کیلئے پچیدہ اور طویل المیعاد قواعد و ضوابط کو سہل بنانے، جی ایم او بیج کو ملکی سطح پر اختیار کرنے کیلئے حکومتی موقف جلد واضح کرنے، نئی اقسام کو لیبل کی صداقت پر جلد عبوری منظوری دینے، ملکی کمپنیوں کی جانب سے ترقی یافتہ ممالک کے تحقیقی اداروں سے تحقیقی میٹریل کے حصول کو سہل بنانے، مقامی سطح پر جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی ریسرچ لیبارٹریز، پروسیسنگ پلانٹس اور جدید سٹوریج قائم کرنے کیلئے بلاسود قرضے دینے، نئے بیجوں کی اقسام کی جلد منظوری کیلئے صوبائی سیڈ کونسلوں اور VEC کے مشترکہ اجلاس بلانے، سیڈ ایکٹ 2016 پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے ناقص، جعلی اور غیر منظور شدہ اقسام کے بیج کی فروخت کو کنٹرول کرنے، کسانوں کو آلودگی سے پاک اعلی کوالٹی روئی پر خصوصی معاوضہ و مراعات دینے اور کپاس کے بریڈرز کو تین سال تک شاندار پیداوار دینے والی نئی ورائٹی پر معقول نقد انعام دینے کا مطالبہ کیا۔