فیصل آباد۔28فروری (اے پی پی):پاکستان خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کے ذریعے جلدہی خود کفالت کی منزل حاصل کر لے گا جس کے لئے پنجاب ایگری کلچرل ریسرچ بورڈ نے قریبا 100ارب روپے کا آئل سیڈ و سویابین کے منصوبہ کی منظوری دی ہے جس سے تیلدار اجناس پر اٹھنے والے درآمدی بل میں کمی واقع ہو گی۔ کاشتکاروں کی زرعی آمدن میں اضافہ سے ملکی معیشت کا استحکام حاصل ہوگا۔ پاکستان نے موجودہ مالی سال کے دوران 75ارب سے زائد کا تل برآمد کیا ہے اور اس میں مزید اضافہ ممکن ہے اور اس شاندار کامیابی پر زرعی سائنسدان اور کاشتکار مبارکباد کے مستحق ہیں۔ان خیالات کا اظہا رچیف سائنٹسٹ شعبہ گندم ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ڈاکٹر جاوید احمد نے شعبہ تیلدار اجناس کے زیر اہتما م ایک روزہ تربیتی سیمینار کے شرکا سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک۔2میں زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے چائنا پاک تعاون کو مستحکم کیا جا رہا ہے جس سے زراعت اورلائیو سٹاک سمیت فیشریز اور پھلوں کی برآمدات کو فروغ حاصل ہو گا۔کاشتکاروں سمیت پاکستان کی دیہی آبادی کیلئے روزگار کے نئے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس موقع پرپروجیکٹ ڈائریکٹر فانڈیشن سیڈ سیل ڈاکٹر عزیز الرحمن نے سیمینار کے شرکا سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زرعی سائنسدانوں کی کاوشوں سے کاشتکاروں تک سرٹیفائیڈ سیڈ کی فراہمی ممکن ہوئی ہے۔ سرٹیفائیڈ سیڈ کے فروغ سے مختلف فصلوں بشمول آئل سیڈ کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ چیف سائنٹسٹ، شعبہ تیلدار اجناس ڈ اکٹر محمد ریاض نے شرکا کو بتایا کہ ادارہ نے اب تک سرسوں، کینولہ اور رایا کی 40سے زائد نئی اقسام متعارف کروائی ہیں اورپنجاب سیڈ کارپوریشن کے علاوہ 50سے زائد پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کو پری بیسک بیج فراہم کیا ہے۔ گذشتہ دو سالوں میں تیلدار اجناس خصوصا سرسوں، رایا اور تل کے زیر کاشت رقبہ میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ فصلیں اب کاشتکاروں کیلئے منافع بخش ہو گئی ہیں۔زرعی سائنسدان حافظ سعد بن مصطفی نے سیمینار میں شرکا کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 45لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے اس تیزی سے بڑھتی ہوئی ملکی آبادی کی خوراکی ضروریات کو بروقت پورا کرنا زرعی سائنسدانوں کے لئے ایک چیلنج بن گیا ہے۔کلائیمٹ چینج اور موجودہ ملکی معیشت کو مد نظر رکھ کر زرعی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔فوڈ سکیورٹی کے حصول کے لئے شعبہ تیلدار اجناس خوردنی تیل کی مد میں قیمتی زرمبادلہ کو بچانے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد لائیو سٹاک بالخصوص مرغی اور انڈہ کی برآمدات کیلئے پولٹری فیڈ کی حامل ہائی ویلیو کراپس مکئی اور سویابین کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ کے لئے مقامی اقسام متعارف کروائی ہیں۔ شعبہ تیلدار اجناس کے زرعی سائنسدانوں میاں ادریس احمد، مس سائرہ اور ڈاکٹر سلسبیل راف نے تل کی پیداواری ٹیکنالوجی بہتر دیکھ بھال، برداشت ومارکیٹنگ سے متعلق تفصیلا آگاہی فراہم کی۔پرائیویٹ سیڈ کمپنی کے نمائندہ ڈاکٹر محمد اکرام نے سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ سیکٹر باہمی تعاون کو فروغ دے کر زرعی پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سی پیک منصوبہ کے تحت چائنا کی کمپنیاں پاکستان میں کارپوریٹیو فارمنگ کے ذریعے مشینی کاشت کے فروغ اور فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیلئے سرگرم عمل ہیں۔خوشحال پاکستان،خوشحال زراعت کے لوگو کے تحت ہائی ویلیو کراپس کی کامیاب کاشت اور بعداز برداشت دیکھ بھال سے اعلی کوالٹی کی حامل پیداوار کے حصول سے چائنا کو برآمدات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سیمینا ر کے اختتام پر زرعی سائنسدانوں و ماہرین کو شیلڈز پیش کی گئیں۔اس ایک روزہ سیمینار میں زرعی سائنسدانوں، اکیڈیمیا، پرائیویٹ سیڈ کمپنی اور کاشتکاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔