اسلام آباد،28مارچ(اے پی پی):پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے نیشنل پریس کلب کے سامنے میٹھے مشروبات کے صحت اور معشیت پر ہونے والے نقصانات کے حوالے سے ایک ریلی کا انعقاد کیا۔ طلباء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ انڈسٹری کے مفاد کی بجائے بچوں کی صحت کو ترجیح دے اور ان غیر صحت بخش مشروبات پر ٹیکس بڑھا کر بچوں کی صحت کو بچائے۔
ریلی سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے موٹاپے، دل کے امراض ٹائپ ٹو ذیابیطس، کئی قسم کے کینسر، گردے اور جگر کے امراض کی ایک بڑی وجہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پچھلے 10 سالوں کے دوران ذیابیطس کی شرح نمو کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے،پاکستان 2021 میں ذیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے 33 ملین افراد کے ساتھ عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر تھا، اگر فوری طور پر کوئی پالیسی اقدامات نہ کیے گئے تو 2045 تک ذیابیطس کے شکار افراد کی تعداد بڑھ کر 62 ملین ہو جائے گی۔
مقررین نے کہا کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال ملک میں صحت اور معیشت کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے،میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانا حکومت کی تین طرح سے جیت ہے، ٹیکس بڑھانے میں حکومت کے کوئی اخراجات نہیں آتے، بیماری کے بوجھ اور ہسپتال کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم، وزیر خزانہ اور وزیر صحت سے درخواست کی کہ وہ تمام میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 2023-24 کے بجٹ میں کم از کم 50 فیصد تک بڑھا دیں۔
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 2023-24 کے بجٹ میں میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھائے اور اس ریونیو کو صحت مند غذا پر سبسڈی دینے کے لیے استعمال کرے۔