کراچی، 18 مئی (اے پی پی ): علماء میٹھے مشروبات کی وجہ سے صحت اور معیشت پر ہونے والے نقصانات سے بچانے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ہمارے معاشرے میں علماء کا بے حد احترام ہے۔ دل سمیت بہت سی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ غیر صحت مند خوراک کا استعمال بھی ہے۔ علماء لوگوں کو ان غیر صحت بخش کھانوں کے صحت اور معیشت پر ہونے والے نقصانات سے بچانے کے لئے اپنا کردار اداکریں ۔
یہ بات مقررین نے علماء سے ہونے والی ایک کانفرنس میں کہی جس کا اہتمام پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا۔ کانفرنس میں علماء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔مہمانوں میں سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر فیاض رانجھا، مفتی طارق مسعود، علامہ حیات عباس، مفتی نوید عباسی، مفتی نجیب احمد خان، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی کے کنسلٹنٹ منور حسین، صحت کے ماہرین اور میڈیا کے نمائندگان شامل تھے۔ تقریب کی میزبانی پناہ کے جنرل سیکریٹری ثناہ اللہ گھمن نے کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئےمقررین نے کہا کہ معاشرے کی تعمیر میں علماء کا کردار نہا یت اہم ہے، معاشرے میں انہیں عزت اور توقیر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پناہ پچھلے 40سال سے لوگوں کو دل اور متعلقہ بیماریوں سے بچاؤ کی آگاہی کے لیے معاشرے کے ہر طبقے کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، ان بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا استعمال بھی ہے جس کی وجہ ہماری صحت اور اکانومی پر مضر اثرات ہیں علماء سے ہماری درخواست ہے کہ وہ لوگوں کو ان نقصانات سے آگاہ کریں۔
ڈاکٹر فیاض رانجھا نے کہا کہ علماء کی طرف سے ایک صحت مند معاشرے کا پیغام لوگوں میں شعور کی بیداری میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ آج تک پاکستان میں علماء کے بغیر کوئی بھی تحریک کامیاب نہیں ہوئی اس لئے ہم اس تحریک کے لئے بھی علماء کی شرکت چاہتے ہیں ۔ علماء سے ہماری درخواست ہے کہ وہ عوام کو شعور دینے اور اس کی روک تھام ک لئے قانون سازی کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
دیگر مقررین صحت نے بھی بیماریوں میں غیر ضروری غذا اورر زیادہ میٹھے کے استعمال کے نقصانات پر روشنی ڈالی۔علماء اکرام کے نمائندگان نے اس تحریک میں اپنا حصہ ڈالنے کی یقین دہانی کروائی اور کہاکہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے اس کے متعلق نقصانات پر بات کریں گے۔