وقت آ گیا ہے کہ ہم تمام پاکستانیوں کو آگے لا کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا موقع دیں؛پروفیسر احسن اقبال

5

اسلام آباد،31مئی  (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم تمام پاکستانیوں کو آگے لا کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا موقع دیں،چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اور پاکستان کے وژن 2025 کو ملا کر چین اور جنوبی ایشائی ملکوں کو ملانے کا منصوبہ ہے، پاکستان خطے کی تین ارب آبادی کا مرکز بن سکتا تھا،سی پیک میں 3 سال کے اندر 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو  لیڈرز ان اسلام آباد سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سمٹ سے  وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے بھی خطاب  کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ مگر اپنے اہداف سے بہت دور ہیں، جب حکومت میں پہلی مرتبہ آیا تو ملک 50 ویں سالگرہ منا رہا تھا،ہم ملائشیاء گئے وژن 2020 کا جائزہ لینے گئے تو پتہ چلا کہ انہون نے پاکستان سے سیکھا ہے،جب بھی پاکستان کی اشرافیہ کے پاس گئے تو وہ کہتے تھے کہ ملک گیا آج گیا یا کل گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے غریب اور عام آدمی کے پاس خواب تھا کہ پاکستان مشکل سے نکل جائے گا،سال 1998 میں پاکستان کی توانائی اضافی تھی۔ وژن 2010 میں کہا تھا کہ 2006 میں بجلی کی قلت ہوگی ،سال 2008 میں ملک کے اندر بجلی کی قلت انتہائی تھی اور 18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے سب سے بڑا گیم چینجر پاکستان چین اقتصادی راہدری سامنے آیا ،سی پیک ایک ایسا کیچ تھا جس کو ہم نے چھوڑ دیا تو تاریخ ہمیں درے لگائے گی۔ پاکستان نے 1960 کی دہائی  میں موقع گنوایا جب ہم آئندہ کا جاپان کہلاتے تھے مگر 1965 کی جنگ کے بعد آگے نہ بڑھ سکے،پاکستان کے پاس دوسرا موقع 1991 میں تھا۔ سب سے پہلے معاشی اصلاحات جنوبی ایشیا میں متعارف کرائی ۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے معیشت کو لبرائزیشن اور ڈی ریگولیشن اور نجکاری کو اپنایا، من موہن سنگھ نے سرتاج عزیز سےاس ایس آر او کی کاپی مانگی جس پر اصلاحات کی تھیں بھارت نے وہی اپنایا۔ 1990 کی دھائی میں ہم نے اقتدار کی میوزیکل چیئر کھیلی  اور اصلاحات  میں  پیچھے رہ گئے، سی پیک نے پاکستان کو تیسرا موقع فراہم کیا، چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اور پاکستان کے وژن 2025 کو ملا کر چین اور جنوبی ایشائی ملکوں کو ملانے کا منصوبہ ہے،پاکستان خطے کی تین ارب آبادی کا مرکز بن سکتا تھا۔

وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار کا انحصاردرآمدی ایندھن پر نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں درآمدی کوئلہ ، آر ایل این جی اور تیل کو بجلی کی پیداوار سے باہر کرنا ہوگا۔ موجودہ گورننس اور معیشت کا نظام چند افراد کو فائدہ پہنچانے کے علاوہ   عوام کو سہولت فراہم نہیں کررہا  ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو کوئلہ  اور قدرتی گیس جیسے سستے ایندھن سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ لگائے لیکن  یوکرین اور روس کی جنگ سے کوئلا 400 فیصد مہنگا ہوگیا  جس سے   توانائی  کی پیداوار کے نئے  نظام کو دھچکا لگا ۔ جب یورپ کو گیس کی فراہمی ر ک گئی تو یورپ نے مارکیٹ میں دستیاب گیس خرید لی،پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے حکومت نے ایک بڑی ری تھنک کی   کہ  اب یہ   درآمدی ایندھن پر نہیں ہوگی۔ پاکستان کے پاس بجلی کی پیداوار کےپانچ ذرائع بچ گئے،شمسی اور ونڈ متبادل توانائی کے ذرائع ہیں مگر ان کے اپنے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈل انرجی مکس میں ایک بڑا ذریعہ بن رہا ہے،ہماری حکومت آنے سے قبل گزشتہ سال 660 میگاواٹ بجلی تھرکے کوئلہ سے بن رہی تھی اب 2000 میگاواٹ تھر کول سے بجلی بن رہی ہے۔ بجلی کی پیداوار کے لئے تھرکول کی تجارتی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے۔