اسلام آباد،9مئی (اے پی پی):بین الاقوامی سرچ انجن گوگل نے پاکستانی خواتین اور نوجوان گریجویٹس کو مستقبل سے ہم آہنگ بنانے کے لیے 44,500کیریئر سرٹیفکیٹس اسکالرشپس د ینے کا اعلان کیا ہے۔ گوگل کی طرف سے بزنس، انٹیلی جنس، ایڈوانسڈ ڈیٹا اینالیٹکس، اور سائبر سکیورٹی کے شعبوں میں انتہائی مطلوبہ تین نئے گوگل کیریئر سرٹیفکیٹس متعارف کرائے گئے ہیں۔ مقامی شراکت داروں یعنی( آئی آر ایم )اور ٹیک ویلی کے توسط سے بلالاگت سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 44,500 گوگل کیرئیر سرٹیفکیٹ اسکالرشپس دئیے جائیں گے۔ گوگل نے گزشتہ برس اکتوبر، 2022میں گوگل کیریئر سرٹیفکیٹس کے اجراء کے بعد،آج اعلان کیا ہے کہ وہ 2023ء کے اختتام تک، پاکستانوں کو مجموعی طور پر 44,500 نئے گوگل کیرئیر سرٹیفکیٹس(جی سی سی)اسکالر شپس دے گا جودورحاضر کی ڈیمانڈ کے مطابق ڈیجیٹل مہارتوں تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
گوگل نے منگل کو مقامی ہوٹل میں تقریب منعقد کی جس میں وفاقی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ گوگل کے تعاون سے کیریئر سرٹیفیکیشن پروگرام 2٫0 کا اجراء کیا گیا ہے جو خوش آئند بات ہے۔پاکستانی شہری آن لائن رجسٹریشن کرواکے فری کورسز میں شامل ہوسکتے ہیں۔گوگل کیریئر سرٹیفیکیشن پروگرام کے پہلے مرحلے میں 15 ہزار افراد نے کورسز مکمل کیئے۔ اس سلسلہ میں پروگرام کے دوسرے مرحلے میں 45 ہزار افراد کو سرٹیفیکیٹس دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پروگرام میں مزید 3 کورسز شامل کیئے جانے سے ان کی تعداد 9 ہوچکی ہے۔اس پروگرام کا مقصد پاکستانی ہنرمندوں کو بین الاقوامی معیار کی آئی ٹی تربیت فراہم کرنا ہے۔
امین الحق نے کہا ہے کہ خواہش ہےاس پروگرام میں خواتین بھی زیادہ سے زیادہ تعداد میں رجسٹریشن کروائیں۔ایک خاتون کی بہتر تعلیم و تربیت پوری نسل کی بہترین تربیت کی بنیاد ہے۔پاکستان کی معاشی ترقی و استحکام میں آئی ٹی سیکٹر کا مرکزی کردار بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ایکسپورٹ کے 15 ارب ڈالرز ہدف کیلئے پبلک پرائیویٹ اشتراک سے کام کررہے ہیں۔گوگل نے پاکستان میں مارکیٹنگ دفتر قائم کرلیا، جلد ہی کنٹری ڈائریکٹر آفس بھی کھل جائے گا۔گوگل پیمنٹ کے معاملے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے بات کریں گے۔گوگل پیمنٹ پراسٹیٹ بینک کی پابندی سے عام فرد و انڈسٹری دونوں کو مشکلات ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو مستقبل سے ہم آہنگ بنانے کے لیے اپنے عزم کی بنیاد پر، گوگل نے اپنے کیرئیر سرٹیفکیٹس پروگرام میں بزنس انٹیلی جنس، ایڈوانسڈ ڈیٹا اینالیٹکس اور سائبر سیکیورٹی کے عنوان سے تین نئے کورسز شامل کیے ہیں تاکہ گریجویٹ پاکستانی نوجوانوں اور خواتین کو آجر کے ذریعے تسلیم شدہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں مدد مل سکے اور وہ کیرئیر کے حوالے سے اپنے عزم کو آئی آر ایم اور ٹیک ویلی کی شراکت میں پورا کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ گوگل کے تعاون سے آج پیش کی گئی دی اکنامسٹ کی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹل افرادی قوت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو مقامی اور عالمی،دونوں مارکیٹوں میں، یقینی مسابقت برقرار رکھنے کے لیے ملک کو ڈیجیٹل مہارتوں کی ضرورت ہے۔اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل مہارتیں تیزی سے اہمیت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔اسی کے ساتھ،موجودہ افرادی قوت کو ہنرمندی کے پروگراموں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے اور اُن تک رسائی فراہم کرنے میں،آجرین کا کردار بھی اہم ہوتا جا رہا ہے۔نصف سے زائد ملازمین (54.3 فیصد ) ڈیجیٹل مہارتوں کے حصول کو سب سے اہم سمجھتے ہیں جبکہ 81 فیصد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ڈیجیٹل مہارتوں نے انھیں دوسرے شعبوں مثلاً مواصلات، تجزیہ اور تنقیدی سوچ میں اعتماد حاصل کرنے اور بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔
وفاقی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا کہ سافٹ اسکلز مختلف شعبوں اور کرداروں میں پھیلی ہوئی ہیں: یعنی مختلف ملازمتوں اور صنعتوں میں ان کے وسیع اطلاق کی وجہ سے کارکنوں میں سیکھنے کے لیے مواصلات اور موافقت جیسی مہارتی کلیدی فرق پیدا کریں گے۔ مطالعے کے مطابق 47 فیصد ملازمین سافٹ اسکلز کو مہارتوں میں اضافے کے لیے ایک اہم شعبہ سمجھتے ہیں جبکہ 71.4 فیصد موافقت اور لچک کو ایک اعلی ترجیح سمجھتے ہیں اور 81.5 فیصد رپورٹ مواصلات کو “لازمی مہارت” تصور کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایک سازگار ماحولیاتی نظام میں سہولت فراہم کر سکتی ہے۔ کمپنیوں، اداروں اور کمیونٹیز کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے حکومت ترغیبات اور معاون پالیسیوں کی مدد سے زیادہ مساوی وسائل فراہم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کے مطابق، خواتین اور نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح اوسط سے بھی زیادہ ہے۔ مجموعی بے روزگار وں میں سے 31 فیصد نوجوان ہیں جن میں خواتین کا تناسب51%فیصد ہے۔
وفاقی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا کہ گوگل کیرئیر سرٹیفکیٹس اور اسکالرشپس جیسے اقدامات کے ذریعے گوگل مختلف گروہوں اور پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے ڈیجیٹل مہارتوں اور ملازمت کے مواقع تک رسائی حاصل کرنے کے لیے مزید مساوی مواقع پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔
گوگل کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان، فرحان قریشی نے بتایا کہ گوگل اپنے پروگراموں، مصنوعات اور خدمات کے ذریعے پاکستان میں ایک جامع ڈیجیٹل معیشت کی تعمیر میں مدد کرنے اور پاکستانی ٹیلنٹ کو ترقی اور کامیابی کے لیے درکار ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کرنے میں سرمایہ کاری کے لیے پر عزم ہے۔دنیا کی تیسری بڑی فری لانس اکنامی کے طور پر، ڈیجیٹل مہارتوں کی بہت زیادہ تلاش ہوتی ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں بھی ڈیجیٹل مہارتوں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ ہم لوگوں کو ان ملازمتوں کے لیے آن لائن اہلیت حاصل کرنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں جن کی مانگ، ترقی اور اچھی ادائیگی ہورہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے پچھلے برس شروع کیے گئے 6 کورسز میں، آج سے، 3 نئے کورسز کا اضافہ کر رہے ہیں اور سنہ 2023ء کے اختتام تک، خواتین اور نوجوان گریجویٹس میں، 45,500 گوگل کیرئیر سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کا عہد کر رہے ہیں۔
فری لانس ڈیٹا اینالسٹ اور حال ہی میں ڈیٹا اینالیٹکس میں جی سی سی گریجویشن کرنے والی اقراء ملک نے کہا کہ اس کورس نے مجھے نئی اور قیمتی مہارتیں فراہم کر کے میری زندگی بدل دی ہے اور اس طرح مجھے فری لانس کام میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے، اپنے خاندان کی مالی مدد کرنے اور مختلف منصوبوں پر کام کرنے میں مدد ملی ہے۔ کلائنٹس نے نہ صرف مجھے مالی استحکام دیا ہے بلکہ تکمیل اور کامیابی کا احساس بھی دیا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے گریجویٹ سیف اللہ نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کی تکمیل نے میری زندگی پر ذاتی اور پیشہ ورانہ طور پر بہت اہم اثر ڈالا ہے۔ اس نے مجھے اپنے مستقبل کے کیرئیر کے راستے پر ایک واضح روڈ مپ کی نشاندہی میں مدد کی ہے۔ میں ایک سافٹ ویئر ہاؤس میں مارکیٹیر کے طور پر ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہوں اور فری لانسنگ کے ذریعے آمدنی پیدا کر نے کے دروازے کھول دئیے ہیں۔ میں نے فری لانسنگ کے مواقع تلاش کرنے کے لیے اپ ورک اور فائیور پر بھی اکاونٹس بنائے ہیں۔