گوجرانوالہ، 24جون (اے پی پی): گجرات کا 30 سالہ پولیس ملازم علی رضا بھی محکمہ کی کم تنخواہ ، بیوہ ماں کے علاج معالجہ ،بہن کی شادی اور بھائی کی بہتر تعلیم کیلئے اپنا گھر اور وطن چھوڑ کر روزگار کیلئے یونان جانیوالی بد نصیب کشتی کے لاپتہ مسافروں میں سے ایک ہے۔
علی رضا پنجاب پولیس میں کمپیوٹر آپریٹر کے لیے بھرتی ہوا مگر معمولی تنخواہ میں گزر بسر مشکل ہونے اور گھریلو معاشی معاملات کے سبب گجرات و گردونواح میں پھیلے ایجنٹ مافیا کے ہتھے چڑھ کر دوستوں کے ہمراہ دوبئی اور پھر لیبیا سے اٹلی کیلئے کشتی میں سوار ہو گیا، جو یونانی سمندر میں غرق ہو گئی۔
اڑھائی مرلے کے گھر میں مقیم اپنی فیملی کو تمام آسائشیں فراہم کرنے کیلئے علی رضا نے بھی آنکھوں میں خواب سجائے مگر اُسکے لاپتہ ہونے پر اسکی فیملی کی بیٹے سے وابستہ تمام اُمیدیں بھی دم ٹوڑ گئیں اور تمام خواب بھی چکنا چور ہو گئے، جو اب بھی اپنے بیٹے کی آواز سننے اور ایک جھلک دیکھنے کو بیتاب ہیں۔
علی رضا نے جس محکمہ میں 8سال تک دھوپ چھاؤں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے فرائض نبھائے اُس محکمہ پولیس کے سربراہان تک نے اس خاندان کا دُکھ بانٹنا بھی گوارہ نہ کیا، ہر سانحہ کے بعد متعلقہ ادارے انسانی سمگلروں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیتے ہیں لیکن غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کا نہ تو سلسلہ تھم رہا ہے اور نہ ہی ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے کوئی موثر اقدامات کئے جاتے ہیں۔