گوجرانوالہ،21جون (اے پی پی): یونان کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی حمزہ نے انکشاف کیا ہے کہ جہاز ڈوبا نہیں ڈبویا گیا ہے ، ریسکیو ٹیمیں حادثہ کے وقت موجود تھیں لیکن جان بوجھ کر لوگوں کو ریسکیو نہیں کیا گیا۔
لیبیا سے اٹلی جانے والی کشتی کو حادثہ اس وقت پیش آیا جب وہ 75 کلو میٹر کی مسافت طے کر چکی تھی اور یونان کے قریب پہنچی، کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانے والے حمزہ نے اپنے اہل خانہ سے ٹیلی فونک رابطہ میں اپنے گھر والوں کو حادثہ کے حقائق بارے آگاہی دی۔
حمزہ کے خالو نے نمائندہ اے پی ہی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میرا بھانجا بدقسمت کشتی سے چھلانگ لگانے کے بعد چار گھنٹے زندگی اور موت کی کشمکش میں رہا ،اس نے بتایا کہ ہم پاکستانیوں کو زبردستی ڈنڈے مار کر کشتی کے نچلے حصہ میں بھیجا گیا جبکہ کشتی ڈوبنے سے پہلے کپتان کہتارہا انجن خراب ہوگیا ہے ، واویلا کرنے کےباوجود کسی نے اس کی بات پر دھیان نہ دیا جبکہ ہیلی کاپٹر اور ریسکیو کشتیاں بھی موجود تھیں لیکن کسی نے میرے سمیت دیگر کی مدد نہ کی، اس دوران ایک فلسطینی نوجوان سمندر میں ایک ٹیوب سے چمٹا تھا اس نے آواز دی اور میں نے بھی اس کاسہارالیا۔
اس موقع پر حمزہ کے بھائی نے اے پی پی کو بتا یاکہ ریسکیو ٹیم کی نظروں کے سامنے سب ڈوب رہے تھے،کسی نے انہیں بچانے کی کوشش نہ کی اور نہ ہی ان کی طرف کوئی آیا،ریسکیو ٹیم نے جب دیکھا کہ 10سے 12 افراد بچ رہے ہیں تو صرف ان کو بچایا گیا۔ حمزہ کے بھائی نے مزید بتایا کہ ان باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یونانی ریسکیو ٹیم نے پلاننگ کے تحت سب کو ڈوبنے دیا ۔ اس نے بتایا کہ حمزہ بھائی اب کیمپ میں خیریت سے ہیں۔