تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لانے کیلئے خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی

12

کوئٹہ۔ 20 جولائی (اے پی پی):پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لانے کیلئے خواتین کو بااختیار بنانا  ضروری ہے ملک میں 48 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں 79 فیصد افرادی قوت کا حصہ نہیں ہیں اور  خواتین کی مجموعی آبادی سے صرف 10 فیصد عورتیں  اپنی صحت کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتی ہیں۔ جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں آبادی کے عالمی دن  کے حوالہ سے یو این ایف پی اے اور محکمہ بہبود آبادی حکومت بلوچستان کے تعاون سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ  “صنفی مساوات کے حوالے سے دیکھا جائے تو گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس     2202  کی درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجوں پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں صنفی مساوات کی شرح بہت کم ہے پاکستان میں صنفی عدم مساوات اس لئے بھی زیادہ گہری ہے کہ ملک میں صرف 21 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں خواتین کی سیٹوں کی شرح بھی کم  ہے  تعلیم نسواں کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانا، لیبر فورس  میں خواتین کی شرکت اور صنفی مساوات قومی اہمیت کے توجہ طلب مسائل ہیں جن کے حل کے لئے  کثیر الجہتی اقدامات ناگزیر ہیں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ایک آزادانہ سروئے کے مطابق پاکستان میں 37 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں جن کے اسکولوں میں داخلے  اور ثانوی سطح تک مفت  تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی  خوراک، تعلیم اور صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے موثر اقدامات اٹھانے ہوں گے  پاکستانی خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرکے اور ان کی تولیدی صحت کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے انہیں بااختیار بنانا بہت ضروری ہے تاکہ  تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لا یاجا سکے اور آبادی اوروسائل میں توازن پیدا کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ آبادی کا عالمی دن ایک ایسا موقع ہے جو آبادی سے متعلقہ معاملات کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کراتا  ہے پاکستان میں  کم شرح خواندگی کی وجہ سے خواتین کو بااختیار بنانا ایک اہم چیلنج ہے  اور ان اہداف کے حصول کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، سیکرٹری پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ عبداللہ خان نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے صحت کے شعبے اور خاندانی منصوبہ بندی کے شعبے کے  بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا اور مانع حمل کی ادویات کی خریداری کے لئے بجٹ تیس ملین سے ایک سو بیس ملین کردیا گیا جو کہ چار گنا اضافہ ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی کے واضح وژن کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا سیمنار سے ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن غلام مصطفیٰ ، یو این ایف پی اے کے پروانشل لیڈ ڈاکٹر سرمد سعید ، اسپیشل سیکریٹری محکمہ صحت محمد داؤد ،  ہیڈ آف گائینا کولوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر عظمیٰ سہیل ، سابقہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی ، معروف مذہبی اسکالر قاری عبد الرشید آر ٹی آئی کی طالبہ فضا دلاور نے بھی موضوع کے حوالے سے اظہار خیال کیا سمینار میں رہنما یوتھ گروپ ایف پی اے پی کی جانب سے شعوری آگاہی پر مشتمل ٹیبلو بھی پیش کیا گیا۔