صحابہ کرامؓ،اہل بیت اطہارؓ کی عزت و تکریم ہماری عقیدت کا محور ہے؛ مولانا عبد الخبیر آزاد کا قومی پیغام پاکستان امن کانفرنس سے خطاب

11

کوئٹہ،19 جولائی (اے پی پی): چیئر مین مرکزی رویت ہلال کمیٹی وچیئرمین مجلس علماء پاکستان سفیر امن مولانا سید محمد عبد الخبیر آزاد نے کہاہے کہ صحابہ کرامؓ،اہل بیت اطہارؓ کی عزت و تکریم ہماری عقیدت کا محور ہے، پاکستان متحد ہے اور ہمیشہ متحد رہے گا ، دشمن طاقتوں کا ناپاک ایجنڈہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم ایک متحد قوم بن کر ہی دشمن کو شکست دے سکتے ہیں۔

ان خیالات  کا  اظہار انہوں نے   بدھ کو یہاں  مجلس علماء پاکستان بلوچستان کے زیر اہتمام پریس کلب کوئٹہ میں “قومی پیغام پاکستان امن کانفرنس”سے خطاب میں  کیا۔کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام و مشائخ عظام، معروف سماجی شخصیات،انجمن تاجران اور صحافیوں نے شرکت  کی۔

 مولانا سید  عبدالخبیر آزادنے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن طاقتیں ہمیں لڑا کر انتشار پیدا کر کے کمزور کرنا چاہتی ہیں،اُن کا مقصد اپنے ناپاک ایجنڈے اور سازشوں کو کامیاب کرنا ہے جو کہ ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، ہمیں چاہیئے کہ ہم اسلام کے پیغام اخوت محبت رواداری اور اتحاد کو سامنے رکھیں ۔انہوں نے  کہا کہ اتحاد و وحدت ہمارا دینی اور ایمانی سرمایہ ہے ہم سب مسلمان ہیں اور ایک ہی کلمہ پڑھتے ہیں پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ہی حاصل کیا گیا تھا،پاکستان عالم اسلام کا قلعہ ہے،آج پاکستان کو پہلے سے زیادہ اتحاد و استحکام اور بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت ہے،ہم نے اپنے اتحاد اور داخلی استحکام کے ذریعے دشمن کو شکست دینی ہے میں اس موقع پر علماکرام کی خدمت میں گذارش کرنا چاہتا ہوں کہ آپ محرم الحرام میں خصوصی طور پر دشمن کی سازشوں پر نظر رکھیں،انتشار اور عدم استحکام کی ہر سازش کو اپنے اتحاد اورقومی یکجہتی کے ذریعے ناکام بنا دیں،اسلام کا پیغام بھی ہم سب کو متحد رکھنے کا ہے۔

مولانا سید  عبدالخبیر آزادنے کہا کہ  میں آپ حضرات کی محبت اور خلوص کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، میں نے دیکھا ہے کہ بلوچستان کے لوگ مثالی خلوص اور محبت اپنے دلوں میں رکھتے ہیں بلوچستان کے عوام غیور ایماندار اور محب وطن ہیں، محرم الحرام میں قیام امن،اتحاد بین المسلمین،مذہبی ہم آہنگی،احترام انسانیت اور“پیغام پاکستان” کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، پیغام پاکستان،پاکستان کا وہ عظیم  بیانیہ ہے جس کو ہم ہر گھر کی آواز بنا دیں گے،پیغام پاکستان کی روشنی میں جو ضابطہ اخلاق تیار کیا گیا ہے اُس کو عام کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اورپیغام پاکستان کے فروغ کے لیے علما کرام منبر ومحراب سے آگاہی کو پیدا کریں،حضرات صحابہ کرامؓ،اہل بیت اطہارؓ کی عزت و تکریم ہماری عقیدت کا محور ہے، محرم الحرام میں قیام امن کے لیے اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کیا جائے جو کہ وقت کی ضرورت ہے۔

مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ افواج پاکستان اور سیکورٹی اداروں نے بے مثال قربانیاں دے کر ملک کے دفاع کو مضبوط بنایا ہے اور پوری قوم کی دعائیں ہماری بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہیں،ژوب میں افواج پاکستان کے جوجوان شہید ہوئے ہیں ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سراسر زیادتی ہے ، یہ فورم اسرائیل کی  قرارداد اور سوئیڈن میں  قرآن کریم کی  بے حرمتی کی  پر زور مذمت کرتا ہے اور اسرائیل سے یہ پوچھتا ہے کہ فلسطین کے اندر جو مسلمانوں کاقتل عام ہو رہا ہے اس کا جواب دو اور انسانی حقوق کی جو پامالی کر رہا ہے اس کا حساب دو،اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ متحد ہے۔

کانفرنس سے دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی کیلئے علماء ہر قربانی دیں گے دشمن کو کا میاب نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارت اور مودی کا ناپاک ایجنڈہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، ہم نے پہلے بھی انڈیا کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے مقررین نے کہا کہ بھارت یہ سن لے کہ بلوچستان کے لوگ غیور اور محب وطن ہیں ، بھارت  کی سازشوں کو اس کے منہ پر ماریں گے ، حب الوطنی کے تمام تقاضے پورے کریں گے  اوراگر جان کا نذرانہ دینا پڑے توبھی ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

 کانفرنس میں  پیر خالد سلطان،صاحبزادہ سلطان محمد حیات،مولانا ڈاکٹر راغب حسین نعیمی،مولانا انوار الحق حقانی،ڈاکٹر عطاالرحمن، قاری عبدالرشیدہزاروی،علامہ سید نصر اللہ الحسینی،مولانا مفتی جان محمدقادری،مولانا سید نقیب اللہ آغا،قاری عبدالحفیظ،مولانا سید عتیق الرحمان شاہ،مفتی مہر اللہ،صاحبزادہ سید حبیب اللہ چشتی، مفتی روزی خان،مولانا عبد المتین طرابلسی، مولانا احمد خان،مولانا مختاراحمد حبیبی، مولانا اللہ بخش،مفتی سعید،مولانا مفتی احسان الحق،مولانا اویس احمد،مفتی عبد الرزاق، مولانا محمد لعل،مولانااعجازا الحق،مولانا عبدالرحمن شاھوانی،شیخ ولایت حسین جعفری،ڈاکٹر محمد موسیٰ حسینی،حاجی محمد شاہ حسین،علامہ طلحہ زبیر،مولانا عبدالحی،سید سمیع اللہ آغا،سید حکمت اللہ آغا،محمد آصف کانسی،سید حارث آغا،مولانا قاری عبدالرحمن، میاں اجمل عباس و دیگر  شریک تھے۔