قومی اسمبلی نے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی بل 2022 کی منظوری دیدی

25

اسلام آباد،20جولائی  (اے پی پی):قومی اسمبلی نے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی بل 2022 کی منظوری دیدی جبکہ وزیر برائے ہوابازی  خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے کسی ملازم کو بیروزگار نہیں کیا جائے گا، دنیا میں ایئرپورٹس کی آئوٹ سورسنگ کی جا رہی ہے، گزشتہ دور حکومت میں متعلقہ وزیر کی غیر ذمہ دارانہ پریس کانفرنس کی وجہ سے دنیا نے پاکستان پر اعتبار کرنا چھوڑ دیا ہے، بہترین آپریٹرز کو ایئرپورٹس لیز پر دیں گے۔

 جمعرات کو قومی اسمبلی میں پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی بل 2022 پر مولانا عبدالاکبر چترالی اور شگفتہ جمانی کے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کسی ملازم کو بے روزگار نہیں کیا جائے گا، یہ اتھارٹی عالمی ضرورت ہے کیونکہ گزشتہ وزیر کی حماقت اور غلط بیان دینے کی وجہ سے اس وقت پروازوں پر پابندی ہے جنہیں ختم کرنے کے لئے یہ بنیادی شرط ہے، ہم نے ریگولیٹری باڈی اور ایئرپورٹس کو الگ الگ کرنا ہے، دنیا اس کو نہیں مانتی۔

 وزیر برائے ہوابازی  خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے کو ہے اس لئے اس میں تاخیر نہیں کی جا سکتی، پاکستان کو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھیجنے والے مہنگے ٹکٹس اور طویل روٹس کے ذریعے اپنی منزل مقصود تک غیر ملکی ایئرلائنوں کے ذریعے پہنچتے ہیں جو انہیں بلیک میل بھی کرتی ہیں، ہم نے تمام آڈٹ اور ٹیسٹ پاس کر لئے ہیں، صرف ریگولیٹری اتھارٹی کی رکاوٹ ہے، اس پر ارکان قومی اسمبلی کو تفصیلی بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے میں نئی بھرتیوں پر سپریم کورٹ کی جانب سے پابندی عائد ہے، پی آئی اے نے محدود اجازت کے لئے سپریم کورٹ سے اجازت  لی ہے، قاعدے اور قانون کے مطابق یہ بھرتی کریں گے، پی آئی اے کو 80 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو 2030 میں 250 ارب روپے خسارہ ہو جائے گا، بھارت سمیت دنیا کی بڑی ایئر لائنوں نے یہی طریقہ اختیار کیا ہے، بھارت کی جانب سے اس کے بعد 450 نئے جہازوں کے آرڈر دیئے گئے ہیں جبکہ ہمارے پاس صرف 28 جہاز ہیں اور کریڈٹ ریٹنگ گرنے کی وجہ سے کوئی ملک جہاز لیز پر دینے کے لئے تیار نہیں، انڈیا نے آٹھ ایئرپورٹ آئوٹ سورس کئے ہیں، مکہ کا ایئرپورٹ آئوٹ سورس ہے، دنیا میں یہی طریقہ رائج ہے، اسلام آباد کا نیا ایئرپورٹ یہی بات ذہن میں رکھ کر بنایا گیا ہے، بہترین آپریٹرز کو دینے سے یہاں بہترین سروس میسر آ سکے گی۔

بعد ازاں سپیکر نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی، اس دوران وزیر برائے ایوی ایشن خواجہ سعد رفیق نے مختلف ترامیم پیش کیں جن کی منظوری کے بعد خواجہ سعد رفیق نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔