چترال،16جولائی(اے پی پی): آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع لوئیر چترال کا گورنمنٹ سینٹینل ماڈل ہائی سکول کے ہال میں ایک روزہ کنونشن منعقد ہوا۔ اس موقع پر آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن (اپٹا) کے صوبائی صدر عزیز اللہ خان مہمان خصوصی تھے جبکہ ان کے ہمراہ کابینہ کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔
اپٹا کے ضلعی صدر ضیاء الرحمان نے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اپٹا چترال کے حوالے سے گزارشات اور سفارشات پیش کئے۔ اس سے قبل صوبائی صدر کو ڈاکحانہ چوک سے جلوس کی شکل میں لایا گیا اور ان کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔اس کے بعد چترال کے روایات کے مطابق تمام مہمانوں کو چترالی ٹوپی یعنی پکول پیش کئے گئے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر عزیز اللہ خان نے کہا کہ 2018 سے ہم اپ گریڈیشن کیلئے کوشش کررہے ہیں اور اس بنیاد پر کررہے ہیں کہ مارچ 2018 میں اساتذہ کے بنیادی کوالیفیکیشن کو بڑھایا گیا اس کے ساتھ سکیل بھی بڑھانا چاہئے تھا مگر ایسا نہ ہوسکا۔ہم نے بار بار آواز اٹھائی کہ ایک استاد کو سکول میں اور کلاس روم میں ہونا چاہئے اگر وہ بھی سڑکوں پر آئے تو بچوں کی تعلیم متاثر ہو گی،ہم نے تمام پریس کلبوں میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا مگر اس کے بعد ہم نے سب سے بڑا دھرنا اور بڑا احتجاج کیا جو صوبے میں پہلی بار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کئی بار وزیر تعلیم، سیکرٹری تعلیم کے ساتھ ملاقات ہوئی اور ہماری کوششوں سے پرائمری سکول ٹیچر کیلئے چودہ، پندرہ اور سولہ سکیل تک بھی منظوری آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی حکومت سرکاری ملازمین کو اپنا حق مانگتے وقت ان پر تشدد کرتی ہے ہم ان کی بھر پور انداز میں مذمت کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے۔
اے پی پی سے گفتگو میں صوبائی صدر عزیز اللہ خان نے بتایا کہ ہمیں ادارے کی طرف سے ہدایت دی گئی تھی کہ سولہ لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کرانا ہے ہم اس کیلئے تیار ہیں ان کو ہم داخل کرکے ہدف بھی پورا کریں گے مگر ان بچوں کو اس قسم کی سہولیات بھی فراہم کرنا چاہئے تاکہ وہ سکول چھوڑ کر واپس نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس آل پرائمری سکول ٹیچرز ایسوسی ایشن کے کنونشن کا مقصد یہ تھا کہ پرائمری تعلیم ایک بنیادی تعلیم ہوتی ہے اس کیلئے جتنا بجٹ جاری ہونا چاہئے اتنا فنڈ فراہم نہیں کیا جاتا، ہمارا حکومت سے مطالبہ ل ہے کہ اگر قوم کو اعلیٰ اور معیاری تعلیم دلانا ہے تو پرائمری کی سطح پر وافر مقدار میں تعلیم کیلئے فنڈ مختص کرے تاکہ بچوں کو ان سکولوں میں تمام سہولیات میسر ہو جو ان کو گھروں میں ملتے ہیں اور اگر ان کو وہ سہولیات میسر نہ ہو تو پھر وہ دل برداشتہ ہوکر اکثر سکول چھوڑ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے تعلیم بنیادی کلیہ سمجھا جاتا ہے یہاں ٹیچرز کی بہت کمی ہے، سکولوں میں وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو ہونا چاہئے۔ان کیلئے پانی، بجلی، روشنی اور ہوادار کمروں کا بندوبست ہونا چاہئے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ جو 17 جنوری 2023 کو اساتذہ کیلئے جو اپ گریڈیشن کی منظوری ہوئی تھی اس پر فوری عمل درآمد یقنی بنائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے ترقی کی ہے ان کے پیچھے ایک استاد کا ہاتھ ہوتا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں ایک پرائمری استاد کو جو احترام، عزت اور مراعات دی جاتی ہے اگر وہ مراعات اور مقام ہمارے اساتذہ کو بھی دی جائے تو پھر دیکھنا کہ یہ قوم کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر سے جو فنڈ آتا ہے وہ پرائمری تعلیم کی بہتری کیلئے آتا ہے مگر وہ یہاں خرچ نہیں ہوتا۔
اس موقع پر انہوں نے صوبے بھر کے تمام اساتذہ کو پیغام دیا کہ سب سے پہلے اپنا فرض پورا کرکے بچو ں کو نہایت ایمانداری، شوق اور جذبے کے ساتھ پڑھائیں اس کے بعد ان کی حق کی بات آتی ہے اگر وہ بچوں کو شوق سے پڑھائے تو ان کا حق ضرور ان کو ملے گا۔
اپٹا کے ضلعی صدر ضیاء الرحمان نے اے پی پی سے گفتگو میں کہا کہ آج کے کنونشن کا مقصد یہ ہے کہ حکومت پر واضح کرے کہ وہ پرائمری سکول کے ٹیچر کیلئے اتنے مراعات رکھیں اور پرائمری سطح پر تعلیم میں ا تنی بہتری لائے کہ لوگ اپنے بچوں کو ان سکولوں میں بھیجے اورزیادہ سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کرکے ملک و قوم کی خدمت کرسکے۔
آل گورنمنٹ ایمپلائز گرانڈ الائنس کے صدر امیر الملک نے کہا کہ ملک کا اس وقت جو بڑا المیہ ہے وہ معاشی حرابی ہے مگر اس کی وجہ سے سرکاری ملازمین اور پنشن یافتہ لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں کیونکہ افسران کیلئے تو اور بھی کئی قسم کے شاہانہ سہولیات، مراعات اور دیگر فوائد ہوتے ہیں مگر کم درجے کے سرکاری ملازمین نہایت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لہذا حکومت سے پرزور مطالبہ ہے کہ سرکاری ملازمین اور پنشن یافتہ طبقے کا بھی خیال رکھے اور ان کو بھی مہنگائی کے شرح کے مطابق مراعات اور فائدہ پہنچائے تاکہ وہ بھوک و پیاس کا شکار ہوکر خودکشی کرنے پر مجبور نہ ہو۔
تقریب میں اپٹا کے دیگر اراکین کے علاوہ محکمہ تعلیم کے افسران نے بھی شرکت کی۔