کامسٹیک کا سائنس و ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم میں صومالیہ کی مدد کے لئے خصوصی پروگرام کا اعلان

2

اسلام آباد،21جولائی  (اے پی پی):کامسٹیک نےسائنس و ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم میں صومالیہ کی مدد کے لئے خصوصی پروگرام شروع کیا ہے۔ اس حوالے سے کامسٹیک نے اسلام آباد میں صومالیہ کے سفارتخانہ کے ساتھ مشترکہ طور پر وزارت خارجہ اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تعاون سے جمعہ کو صومالیہ سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون پروگرام کا اعلان کیا ہے۔

 کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے او آئی سی کے ہر رکن ملک کی مخصوص ضروریات کو حل کرنے کے لئے مشترکہ تعاون پر مبنی مخصوص پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پروگرام کو شروع کر نے کے لئے صومالیہ کے سفیر شروا عبداللہ ابراہیم کی کوششوں اور وزارت خارجہ اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، پاکستان کے تعاون کو سراہا۔

صومالیہ کے سفیر نے اپنے ملک کی سائنس و ٹیکنالوجی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کامسٹیک کی قیادت کے اس بصیرت انگیز اقدام کو سراہا۔ انہوں نے کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک کا خصوصی طور پر براعظم افریقہ میں او آئی سی کے رکن ممالک کے لئے خصوصی پروگرام شروع کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

نیروبی کینیاء میں پاکستان کی ہائی کمشنرثقلین سیدہ نے افتتاحی تقریب سے آن لائن خطاب کیا اور صومالیہ اور دیگر افریقی او آئی سی رکن ممالک کے لیے کامسٹیک کے اقدام کو سراہا۔ لاہور یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر محمد اشرف نے افریقی ممالک کے ساتھ مشترکہ پروگراموں کو وسعت دینے کے لئے کامسٹیک کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ کامسٹیک کنسورشیم کی ممبر ہونے کے ناطے یونیورسٹی آف لاہور ان تمام پروگراموں میں ایک فعال شراکت دار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت یونیورسٹی آف لاہور میں 360 افریقی طلباء سمیت 500 سے زائد غیر ملکی طلباءتعلیم حاصل کر رہے ہیں اور یونیورسٹی آف لاہور نے یوگنڈا میں ایک میڈیکل کالج بھی قائم کیا ہے۔

 چیئرمین ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمٰن نے کہا کہ میں اپنی یونیورسٹی اور ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کی جانب سے کامسٹیک صومالیہ سائنس و ٹیکنالوجی تعاون کو دلی تعاون کی پیش کش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سائنسی اور تکنیکی ترقی کو فروغ دیں گے، تعاون کو فروغ دیں گے اور صومالیہ اور او آئی سی کے پورے خطے کی ترقی اور پیشرفت میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

 نائجر میں پاکستان کے سفیر احمد علی سروہی اور جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور علی عالم جج فیڈرل شریعت کورٹ اسلام آباد نے او آئی سی کے خطے میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے کامسٹیک کی کوششوں کو سراہا اور کامسٹیک کے پروگراموں کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ کامسٹیک نے او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ جدہ کے ساتھ قریبی ہم آہنگی میں، او آئی سی ریاستوں خاص طور پر افریقی کم ترقی یافتہ ممالک کے لئے استعداد کار بڑھانے کے لئے کئی نئے اقدامات اور پروگرام شروع کیے ہیں۔

صومالیہ براعظم افریقہ میں او آئی سی کے سب سے بڑے رکن ممالک میں سے ایک ہونے کے ناطے خطے میں کامسٹیک پروگراموں کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس پروگرام کے تحت صومالیہ کی دو سرفہرست یونیورسٹیاں کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسی لینس میں بطور ایسوسی ایٹ ممبر شامل ہو سکیں گی۔ کامسٹیک صومالیہ کے طلباء ، محققین اور تکنیکی عملے کو 10 فیلو شپس دے گا اور صومالیہ میں متعلقہ اداروں کے تعاون سے کامسٹیک قومی اور علاقائی ضروریات سے متعلق ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر موضوعاتی ورکشاپس اور تربیتی کورسز کا اہتمام کرے گا۔

کامسٹیک اسلامی ترقیاتی بینک اور او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ کے ساتھ مل کر بینائی سے متعلق معیار زندگی کو بہتر بنانے اور نابینا پن سے متعلق غربت کو کم کرنے کے لئے موتیا بند کی جراحی کے لئے ہیلتھ کیمپ لگائے گا۔ کامسٹیک صومالیہ اور پاکستان میں متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر صومالیہ کے صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے طبی عملے کے لئے امراض چشم اور نیورو-کریٹیکل کیئر میں تربیتی پروگراموں کا بھی اہتمام کرے گا۔ اس پروگرام کے تحت ویمن ان سائنس فیلو شپ پروگرام شروع کیا جائے گا جس میں صومالیہ کی خواتین سائنسدان پاکستان کے سرکردہ تحقیقی اداروں اور کامسٹیک کے دیگر رکن ممالک میں تحقیق کر سکیں گی۔

 کامسٹیک مقامی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر ملک کی ضرورت کے مطابق مختلف شعبوں میں تکنیکی ماہرین کے لیے ہنر مندی کا پروگرام شروع کرے گا۔ یہ پروگرام صومالیہ کے تحقیقی اداروں کو اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے علم، مہارت، ٹیکنالوجی اور وسائل کے تبادلے کے لئے کامسٹیک کے کنشورشیم کے ممبر اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانے میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔