لاہور22اگست ( اے پی پی ) صوبائی وزیر صنعت وتجارت ایس ایم تنویر کی زیر صدارت ٹیوٹا سیکرٹریٹ میں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ کے لگائے گئے صنعتی منصوبوں اور بورڈ کی 1997 ء میں تحلیل کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ نے 14 صنعتی منصوبے لگائے جن میں 5 شوگر ملیں، 3 ٹیکسٹائل ملز اور 6 رائس ملز شامل ہیں۔ بورڈ کے لگائے تمام صنعتی منصوبوں کی نجکاری ہوچکی ہے، واجبات کی وصولی کے حوالے سے مختلف عدالتوں میں 18 مقدمات زیر التواء ہیں۔مقدمہ بازی اور واجبات کی وصولی کے امور طے کرنے کے لئے بورڈ کی تحلیل کے بعد ایڈمنسٹریٹر کے تحت سیل کام کررہا ہے۔صوبائی وزیر صنعت وتجارت ایس ایم تنویر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 10 کروڑ روپے کے واجبات کی وصولی کے لئے 1997ء سے ہر سال سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے کے اخراجات افسوناک امر ہے۔ مشکل معاشی صورتحال میں ملک کسی صورت وسائل کے ضیاع کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ معاملات کو سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل بیٹھ کر جلد طے کیا جائے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ پنجاب کی نگران وزارت صنعت وتجارت نے صنعتکاروں اور تاجروں کے برسوں پرانے کیسز حل کر دیے ہیں۔بورڈ کے لگائے گئے صنعتی منصوبوں کی نجکاری کے حوالے سے واجبات کی وصولی اور دیگر معاملات بھی جلد نمٹانا ہے۔ سیکرٹری صنعت وتجارت احسان بھٹہ، ایڈیشنل سیکرٹری انڈسٹریز، تحلیل شدہ بورڈ کے مختار احمد اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔