اسلام آباد،2اگست (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کوبھرتیوں کا عمل روکنے کی ہدایت کردی اور کامسیٹس ملازمین کی تنخواہوں کے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر سردار محمد شفیق ترین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اس موقع پرسینیٹ کمیٹی نے پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) میں بھرتیوں کے عمل پر غور کیا۔ سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے یو ٹی ایس کی خدمات حاصل کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ پبلک ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس اینڈ نسٹ) کی خدمات حاصل کیوں نہیں کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھرتیوں کے عمل میں بے ضابطگیاں بھی دیکھی گئی ہیں اور اس سلسلے میں متعدد امیدواروں نے قائمہ کمیٹی سے رابطہ کیا ہے۔
پی ایس کیو سی اے حکام نے بتایا کہ سرکاری پالیسی کے مطابق سب سے کم بولی لگانے والے کو ٹھیکہ دیا جارہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کی جانب سے اشتہار ات میں دی جانے والی ‘پروموشن آسامیوں’ کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادارے میں کئی سالوں سے خدمات انجام دینے والے مستحق ملازمین کو ترقی دی جائے۔ بدقسمتی سے پی ایس کیو سی اے نے ان عہدوں کا اشتہار دیا ہے اور آج اہل حاضر سروس ملازمین پر غور کیے بغیر انٹرویو ز کا انعقاد کر رہا ہے۔
کمیٹی نے پی ایس کیو سی اے کو بھرتیوں کا عمل روکنے اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کرنے کی ہدایت کی۔سینیٹ کمیٹی کو گزشتہ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کی جانب سے کی گئی سفارشات کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔
پی ایس کیو سی اے نے بتایا کہ سیمنٹ انڈسٹری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے کیونکہ وہ پی ایس کیو سی اے لوگو استعمال کرنے پر مارکنگ فیس ادا کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل نہیں کر رہے ہیں۔ کوئٹہ میں کامسیٹ یونیورسٹی اسلام آباد (سی یو آئی) کے معاملے کے حوالے سے حکام نے یقین دلایا کہ فوری کارروائی کی گئی ہے اور وہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش رفت پر رپورٹ پیش کریں گے۔
سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے کامسیٹس ملازمین کی تنخواہوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ عملے کے نمائندوں سے ملاقات کریں اور آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کریں۔
اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر محمد ہمایوں مہمند، سیکرٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی محمد عبداللہ خان سنبل اور متعلقہ محکموں کے دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔