سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس ،پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءپر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوئی؛ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی بریفنگ

20

اسلام آباد،5اگست  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءقومی اسمبلی کے اجلاس اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں زیر بحث رہا اور اتفاق رائے سے منظور ہوا، یہ کہنا درست نہیں کہ اس بل کی تیاری میں جن لوگوں سے مشاورت ہوئی وہ کوئی معنی نہیں رکھتے، تمام میڈیا تنظیموں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے بل پر طویل مشاورت ہوئی، بل کی کسی شق پر اعتراض ہے تو آپ ترمیم پیش کریں، پیمرا کا موجودہ قانون پرویز مشرف دور کا کالا قانون ہے جو ہم سب نے بھگتا ہے، پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءمیں چیئرمین پیمرا کے اختیارات کم کئے گئے ہیں، 2002ءکے قانون کے تحت چیئرمین پیمرا کسی بھی چینل کو بند، معطل یا لائسنس منسوخ کر سکتا ہے، اب یہ اختیار کونسل آف کمپلینٹ کے پاس ہوگا جس میں اپیل کا حق دیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کی کنوینر فوزیہ ارشد نے کی۔ اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023ءکا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے اراکین 7 اگست تک اپنی ترامیم پیش کریں گے۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءپر تمام اسٹیک ہولڈرز سے طویل مشاورت ہوئی، قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں یہ بل زیر بحث رہا، دونوں نے اتفاق رائے سے اس کی منظوری دی، یہ کہنا درست نہیں کہ اس قانون پر جن لوگوں سے مشاورت ہوئی وہ کوئی معنی نہیں رکھتا، اس قانون پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوئی، تمام متعلقہ میڈیا تنظیمیں اس بل کی تیاری میں شامل رہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءمیڈیا ورکرز اور صحافیوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے، اس بل کے تحت میڈیا ہا  ئوسز 2 ماہ کے اندر تمام واجبات ادا کرنے کے پابند ہوں گے، خلاف ورزی کے مرتکب میڈیا ہائوسز کو ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا جبکہ چیئرمین پیمرا کے اختیارات کو کم کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کی سلیکشن کے بارے میں بھی مکمل طریقہ کار دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نیوز پیپر ملازمین کے لئے آئی ٹی این ای کا پلیٹ فارم موجود ہے، اس پلیٹ فارم کے ذریعے ہم نے میڈیا مالکان سے 14 کروڑ روپے ریکور کر کے نیوز پیپرز ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں ادا کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کے لئے ایسا کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں تھا، انہیں کونسل آف کمپلینٹ میں شکایت کا حق دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے تحت اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ میڈیا ہائوسز دو ماہ کے اندر اپنے ملازمین کے تمام واجبات کلیئر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ ہائوسزکو تنخواہوں کی ادائیگی دو ماہ میں کرنے کا پابند کیا جا رہا ہے، دو ماہ کی شرط تمام واجبات کی ادائیگی کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں کو حکومتی بزنس کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے، اگر کوئی میڈیا ہائوس دو ماہ میں تمام واجبات کلیئر نہیں کرتا تو اسے اشتہارات جاری نہیں کئے جائیں گے اور خلاف ورزی پر انہیں ایک کروڑ روپے تک جرمانے بھی کئے جا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل آف کمپلینٹ میں میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو اپیل اور درخواست دینے کا حق دیا گیا ہے۔

کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے استفسار کیا کہ میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگیاں کس طرح یقینی بنائی جائیں گی؟ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہائوسزکو پابند کیا جائے کہ وہ ہر ماہ تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق اپنی اسٹیٹمنٹ کونسل آف کمپلینٹ میں جمع کروائیں جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومتی بزنس کو میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی سے منسلک کر دیا گیا ہے، اگر میڈیا ہائوسزتنخواہیں ادا نہیں کریں گے تو انہیں اشتہارات جاری نہیں کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل آف کمپلینٹ میں شکایت کنندہ کا تعلق جس شہر سے ہوگا، اسی شہر کی کورٹ سے اسٹے لیا جا سکے گا، شکایت کنندہ کی درخواست کے خلاف کسی دوسرے شہر کی کورٹ سے اسٹے نہیں لیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002ءپرویز مشرف دور کا کالا قانون ہے، پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءکی تیاری میں جلد بازی یا عجلت سے کام نہیں لیا گیا، اس بل کی تیاری پر طویل مشاورت ہوئی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا کا موجودہ قانون صرف ایک بندے کو اختیار دیتا ہے کہ وہ جو چاہے کرے، یہ ایک ایسا ڈریکونین قانون ہے جو ہم نے اور آپ نے بھگتا ہے۔

اراکین کمیٹی اور صحافیوں کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ایک موقف سنیں، آپ بتائیں اس بل میں کیا غلطی ہے، آپ اپنی ترمیم پیش کریں۔ پیمرا (ترمیمی) بل 20 دن تک پبلک ڈومین میں رہا ہے، اس پر قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بھی بحث ہوئی۔ کونسل آف کمپلینٹ، چیئرمین پیمرا کی تقرری اور دو ماہ میں تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق اعتراضات ہیں تو انہیں دور کیا جا سکتا ہے۔

اجلاس میں کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءپر اعتراض کرنے والوں نے اپنی ترامیم پیش نہیں کیں، ہونا یہ چاہئے تھا کہ وہ اپنی ترامیم پیش کرتے۔ اس موقع پر کمیٹی کی کنوینر فوزیہ ارشد نے کہا کہ بل پر دونوں فریقین کا موقف لینا ضروری تھا، اگر تقابلی نوٹس ملتے تو اس کا جائزہ لیا جاتا، یہ ایک سنجیدہ اور اہم بل ہے، سینیٹ میں بھی اس پر بحث کی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 7 اگست تک کمیٹی کے اراکین پیمرا بل پر اپنی ترامیم پیش کریں گے۔