چترال،19 ستمبر(اے پی پی): ضلع اپر چترال کے مختلف علاقوں میں کئی ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا گیا، سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے ان منصوبوں کے لئے وفاقی حکومت سے خصوصی طور پرفنڈز منظور کرواکر ان کا افتتاح کیا۔
مولانا چترالی نے نہایت دور افتادہ علاقہ اویر میں پی سی سی سڑک کیلئے(فنڈپانچ کروڑ روپے)، کوشت لنک سڑک کیلئے(تین کروڑ روپے)،بونی گول لنک سڑک کی پختگی ( دو کروڑ روپے)، تحصیل تورکہو ملکہو کے خوبصورت گاوں کھوت ( چار کروڑ روپے)،تحصیل تورکہو کے علاقے رایین میں ریچ پل کیلئے( ایک کروڑروپے )، تاریخی اہمیت کے حامل اور تریچ میر پہاڑ کے دامن میں واقع سیاحتی مقام تریچ روڈ کیلئے( چار کروڑ روپے)، مداک نیشکو سڑک ( پچاس لاکھ روپے)، کوشم سڑک کیلئے( پچاس لاکھ روپے)منظور کروائے اور ان کا افتتاح کیا ۔
مولانا عبد الاکبر چترالی نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقعوں پر عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بڑی مشکل سے یہ فنڈز منظور کروائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ مقامی لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ ان فنڈ زمیں خرد برد نہ ہونے دیں اور مقامی سطح پر کمیٹیاں بنا کر ان ترقیاتی کاموں کی خود بھی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کریں تاکہ ٹھیکیدارودیگر ترقیاتی منصوبوں کے معیار پرکمی نہ کرسکیں،اگر عوام کو کہیں بھی کوئی غلطی یا معیار پر سمجھوتہ نظر آئے تو اپر چترال کے ضلعی امیر مولانا جاوید اور میرے نوٹس میں لایا جائے ۔
سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ جب وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھی تو اس وقت مجھے حزب اختلاف میں ہونے کی وجہ سے فنڈز نہیں دیئے گئے جس کی وجہ سے میں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور عدالیہ عالیہ کے حکم پر مرکز سے پندرہ کروڑ فنڈز لئے ۔ جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی تو انہوں نے بھی مجھے فنڈز نہ دیئے جس پر میں نے قومی اسمبلی میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے اراکین کو ساتھ لے کر یہ فنڈز منظور کروائے ۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ عوام کا کام ہے کہ وہ اس فنڈ زمیں کسی قسم کی بدعنوانی نہ ہونے دیں اور مقامی لوگوں کی کمیٹیاں بنائی جائیں جن میں تکنیکی لوگوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ ٹھیکیدار معیار ی کام کریں ۔