نیویارک،20ستمبر (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ترقی پذیرممالک کو ترقیاتی اہداف کے حصول میں وسائل کی کمی کاسامنا ہے، پائیدار ترقی کے لئے یکساں ترقی ضروری ہے، کووڈ۔19 کی عالمگیر وبا ، موسمیاتی تبدیلیوں اور تنازعات کے متعدد بحرانوں نے ترقی پذیر ممالک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، آمدہ کوپ ۔28 میں پاکستان موسمیاتی انصاف بالخصوص 100 ارب ڈالر کلائمیٹ فنڈز کی فراہمی کے اعلان پر عملدرآمد کا متمنی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں ایس ڈی جیز سربراہان میں فنانس اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے اور ایس ڈی جیز کے حصول کے لئے نفا ذ کے ذرائع کے ڈائیلاگ 6 میں کیا ۔ نگران وزیراعظم نےوسائل اور سرمایہ کاری سے متعلق ایس ڈی جیز سمٹ لیڈرز ڈائیلاگ میں شرکت کی۔ 18 سے 19 ستمبرتک ہونے والی ایس ڈی جیز سربراہی کانفرنس 2030 کے ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کاوشوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
وزیراعظم نے اپنے خیالات کااظہار کرتےہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایجنڈا 2030 کو اپنانے کے 8 سال بعد ایس ڈی جی اہداف کے حصول پر صرف 12 فیصد پیش رفت ہو سکی ہے۔ معاشی ناہمواری پائیدار ترقی کےاہداف کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔پائیدار ترقی کے اہداف کےحصول کے لئے ترقی پذیر ممالک کو وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔ کووڈ۔ 19 کی عالمگیر وبا ، موسمیاتی اور تنازعات کے متعدد بحرانوں نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دیاہے۔غربت اور غذائی تحفظ میں ان تنازعات کے سبب اضافہ ہوا ہے جبکہ اس میں اخلاقی طور پر دیوالیہ عالمی مالیاتی ڈھانچے کی وجہ سے مزید اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آنے والے کوپ ۔28 میں پاکستان موسمیاتی انصاف کا متمنی ہے جس میں موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر سے زائد کی فراہمی کے وعدے کی تکمیل اس کا نصف حصہ موسمیاتی موافقت کے لئے مختص کرنے اور نقصانات کے لئے فنڈ کا فوری آغاز شامل ہے۔
وزیراعظم نے ایس ڈی جیز سربراہ اجلاس کے اعلا میہ میں پاکستان اور دیگر ترقی پذیرممالک کی طرف سے پیش کی گئی بہت سی تجاویز کو شامل کرنے کا خیر مقدم کیا، ان میں کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کی جلد سرمایہ کاری، خصوصی ڈرائینگ رائٹ کی دوبارہ چینلنگ ، بین الاقوامی مالیاتی فن تعمیر کی ترقی اور اصلاحات اور سیکرٹری جنرل کی ایس ڈی جیز محرک کی توثیق شامل ہیں۔ وزیراعظم نے ان معاہدوں پر فوری عملدرآمد کویقینی بنانے کے لئے جنرل اسمبلی کا ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز دی۔