عالمی، جامع ترقی کا چینی وژن ہی آگے بڑھنے کا قابل قبول راستہ ہے؛سینیٹر مشاہد حسین سید

36

اسلام آباد،30ستمبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے  کہا  ہے کہ عالمی اور جامع ترقی کا چینی وژن ہی آگے بڑھنے کا واحد قابل قبول راستہ ہے کیونکہ 21ویں صدی کا ایشیا ایک نئی سرد جنگ کا شکار ہو سکتا ہے۔

  ان خیالات کا اظہار انہوں نے  آل پاکستان چائنا اوورسیز یوتھ فیڈریشن  کی جانب سے عوامی جمہوریہ چین کے 74ویں قومی دن کے حوالے سے منعقدہ خصوصی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب  کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ دنیا ایک بڑی تبدیلی دیکھ رہی ہے جبکہ مشرق کے عظیم شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے 90 سال قبل ایشیائی صدی اور چین کے عروج کی پیشین گوئی کی تھی۔انہوں نے  اپنی شاعری میں ہمالیہ سے امید کے چشموں اور چینیوں کی نیند سے اٹھنے کی بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ  آج معاشی، ثقافتی اور سیاسی طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن میں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ بہت سی قوتیں تنازعہ، تقسیم اور ایک نئی سرد جنگ کی بات کر رہے ہیں اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں کیونکہ ایشیا نئی سرد جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہم تنازعات، تقسیم اور ایشیا کی تقسیم کی کسی بھی بات کو مسترد کرتے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ چین کا عالمی نظریہ شمولیت کو فروغ دینے پر ہے اور اس نے اپنی اقدار اور بالادستی دوسروں پر مسلط نہیں کی بلکہ تمام اقوام کے لیے جیت کی صورتحال کا حامی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین نے ایک دہائی قبل چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں تقریباً 26 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جس کے نتیجے میں 8000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت، 200,000 ملازمتیں پیدا ہوئیں اور 800 کلومیٹر نئی ٹرانسمیشن لائنوں کی ترقی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کی جب دہشت گردی کی وجہ سے کوئی بھی ملک حتیٰ کہ مسلم ممالک بھی سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تھر کی خواتین کو ڈمپر ٹرک چلاتے ہوئے دیکھا ہے، کول پاور پراجیکٹس، سی پیک  کے ذریعے مقامی کمیونٹی کی ترقی کا ایک اہم باب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچے (نوجوان) مستقبل کی قیادت کریں گے کیونکہ چین اور پاکستان کی دونوں قیادتیں یعنی چیئرمین ماؤ اور قائداعظم ایک جیسے خیالات رکھتے تھے۔

چین کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے سینیٹر  مشاہد حسین سید نے کہا کہ یکم اکتوبر 1949 کو تیانان مین اسکوائر پر چیئرمین ماؤ نے چین کی آزادی کا اعلان کرتے ہوئے  کہا کہ آج چینی لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور یہ چین کی آزادی کا آغاز تھا۔ انہوں نے کہا کہ چینیوں نے جاگیرداری جو چین کا اسٹریٹجک کلچر تھا  اور مغربی تسلط سے نکلنے کے لیے ثقافتی، سماجی اور معاشی ترقی سے بڑی جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ تین اہم اجزاء کے ساتھ یہ پرامن عروج ہے کیونکہ یہ واحد ملک ہے جو قبضے، استعمار اور خونریزی کے بغیر ابھرا ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے  کہا کہ  سلک روٹ جو 2000 سال پہلے چین سے شروع ہوا تھا اور اس نے ایشیا، مشرق وسطیٰ کو یورپ سے جوڑا جو ثقافت اور تجارت کے ذریعے عالمگیریت کی پہلی مثال تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریباً 1400 سال پہلے فرمایا تھا کہ  علم حاصل کرو اگر تمہیں چین  بھی جانا پڑے ،اس وقت یہ ایک ترقی یافتہ تہذیب تھی۔ انہوں نے کہا کہ چین کی عظیم دیوار جو مضبوط دفاع اور چین کے خلاف خطرات کے خلاف مزاحمت کی علامت ہے۔ 1934-35 کے لانگ مارچ میں چیئرمین ماؤ کے ساتھ 100,000 لوگوں نے شرکت کی اور صرف 25,000 زندہ بچ سکے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے کبھی فلسفہ، صبر اور استقامت سے دستبردار نہیں ہوئے۔ یہ بات بالکل واضح تھی کہ چین کے پاس اپنا دفاع کرنے کا اپنا کلچر ہے۔

سینیٹر  مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین اپنی طاقت اور خود انحصاری پر ابھرا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی ملک نہیں بلکہ 5000 سال پرانی قدیم تہذیب ہے۔انہوں  نے کہا کہ سی پیک بیلٹ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) اقدام کا محور اور اہم منصوبہ ہے۔ چین نے اپنے تین ہزار منصوبوں میں بی آر آئی پر 1 ٹریلین ڈالر خرچ کیے اور 450,000 ملازمتیں پیدا کیں۔چین اس کا بہترین دوست اور اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ہر معاملے اور موقف پر ہمیشہ پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہا۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اپنے تمام بنیادی مسائل اور مفادات پر چین کے ساتھ ثابت قدم ہے، چاہے وہ سنکیانگ اور جنوبی بحیرہ چین، بی آر آئی، تائیوان یا کوئی اور ہو،ہم ہر حال میں چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

 انہوں نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں  نے گزشتہ چار دہائیوں میں چین کی تاریخی تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔انہوں  نے کہاکہ پاکستان 70 کی دہائی میں پہلا ملک تھا جس نے کمیونسٹ چین کو باقی دنیا سے جوڑا اور اس وقت  چین غریب اور کمزور تھا تاہم  آج کا چین امیر، طاقتور اور دنیا کی قیادت کرنے والا ہے اور بیرونی دنیا سے اچھی طرح جڑا ہوا ہے۔

کلیدی خطاب سے قبل پاکستانی فنکاروں کی چینی موسیقی پر ثقافتی پرفارمنس پیش کی گئی جس کے بعد شیری خان کی طرف سے چینی گانا پیش کیا گیا اور شمالی علاقہ جات کے روایتی پاکستانی لباس میں ملبوس فنکاروں کی جانب سے رقص پیش کیا گیا۔کیک کاٹنے کی تقریب کی صدارت سینیٹر مشاہد حسین سید اور صدر آل پاکستان چائنا اوورسیز یوتھ فیڈریشن   عاصمہ اسماعیل بٹ سمیت دیگر نے کی۔

 اپنے اختتامی کلمات میں  اے پی سی او وائی ایف کی صدر عاصمہ اسماعیل بٹ نے کہا کہ فیڈریشن پاک چین دوستی کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے لیے محبت کو فروغ دینے کے لیے چین کا قومی دن بھی منایا جا رہا ہے۔