پاکستانی زبانوں میں بچوں کے لوک ادب پر دو روزہ کانفرنس اختتام پذیر

8

 

اسلام آباد،20ستمبر  (اے پی پی):پاکستانی زبانوں میں بچوں کے لوک ادب پر دو روزہ کانفرنس کے دوسرے روز بچوں کی لوک شاعری سے متعلق مختلف پروگرام پیش کئے گئے۔ اکادمی ادبیات پاکستان میں پاکستانی زبانوں میں بچوں کے لوک ادب پر دو روزہ کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔کانفرنس کا اہتمام قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے کیا۔ کانفرنس کا عنوان “ہم جگنو تارے دھرتی کے” تھا۔  کانفرنس میں بچوں کے لیے رنگارنگ پتلی تماشہ اور دیگر پروگرام بھی پیش کئے گئے۔  پتلی تماشہ میں پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافت کی عکاسی کی گئی اور بچوں کی مشہور کہانیاں پیش کی گئیں۔

نگران  وفاقی وزیر قومی ورثہ  وثقافت ڈویژن سید جمال شاہ  کا کہنا ہے کہ بچے ہماری قوم کا مستقبل ہیں۔ انہوں نے بچوں سے کہا کہ جو کچھ آپ کے پاس ہے اسے آپ شئیر کریں، اچھے انسان بنیں،دھرتی پہ بوجھ نہ بنیں،تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لیں، اس ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی بچے انتہائی باصلاحیت ہیں اور ان بچوں کی شکل میں پاکستان کا مستقبل انتہائی تابناک ہے۔

صدر نشین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کہا  کہ لوک ادب انتہائی ضروری ہے، بچوں کے ادب پہ بہت کام کیا گیا ہے لیکن اس سلسلہ میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ نامور شاعرہ  کشور ناہید نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن  حمیرا احمد بھی موجود تھیں۔دوسرے اور آخری دن بھی مختلف پروگرام پیش کئے گئے۔

اس سے قبل پہلے دن قصہ خوانی ،بچوں کی لوک کہانیاں کے عنوان سے پہلا اجلاس ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر افتخار کھوکھر  نے کی۔قصہ خواں اعجاز احمد اعجاز، کوثر ثمرین،احمد حسین مجاہد،یاسر کیانی،صفی ربانی،راشد عباسی تھے۔دوسرے اجلاس کی صدارت ادل سومرو نے کی۔اس میں کلثوم زیب،منظور ویسریو،رخشندہ تاج،فرید بروہی قصہ خواں تھے۔

مذاکرہ بھی منعقد ہوا جس کا عنوان تھا پاکستانی زبانوں میں بچوں کا لوک ادب ۔اس مذاکرے کی صدارت ثروت محی الدین نے کی جبکہ مہمان خصوصی اشرف سہیل تھے۔دوسرے مذاکرے کی صدارت محمد حفیظ خان نے کی۔افضل مراد مہمان خصوصی تھے ۔

 پہلے دن کل 6 اجلاس ہوئے جبکہ بدھ کو بچوں کی لوک شاعری سے متعلق اجلاس ہوئے۔ کانفرنس کے دوسرے روز پانچ اجلاس منعقد ہوئے جن کا موضوع قصہ خوانی، بچوں کی لوک کہانیاں اور شعر خوانی، بچوں کی لوک شاعری تھا جبکہ اختتامی اجلاس میں بچوں کے لوک ادب کی ترویج میں علمی اور ادبی اداروں کے کردار پر بات کی گئی جن میں اکادمی ادبیات، لوک ورثہ، دعوۃ اکیڈمی اور ریڈیو پاکستان کے نمائندوں نے شرکت کی اور اس سلسلے میں ہونے والی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔