چترال؛ وادی بیستی کے عوام کا زمرد لیز ہولڈر کے ناروا سلوک پر احتجاجی مظاہرہ

37

چترال،02 ستمبر (اے پی پی): وادی بیستی اگر ایک طرف ایک خوبصورت علاقہ ہے تو دوسری جانب قدرت نے ان پہاڑوں میں زمرد جیسے قیمتی پتھروں کا خزانہ بھی چھپایا ہوا ہے جہاں سے اربوں روپے کا قیمتی پتھر نکلتا ہے مگر اس کے باوجود یہ لوگ غریب ہیں۔ علاقے کے لوگوں نے اپنے جائز حق کیلئے احتجاجی جلسہ کرتے ہوئے دھرنا دیا اور حکام سے اپنے جائز حق دلوانے کا مطالبہ کیا ہے۔

وادی بیستی کے پہاڑوں سے اربوں روپے کے زمرد کے پتھر نکالے جاتے ہیں تاہم بیستی کے لوگوں نے غیر مقامی لیز ہولڈر کی نا انصافی کے خلاف احتجاجی جلسہ کرتے ہوئے سڑک پر دھرنا دیا اور اسے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا۔

 احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ایک غیر مقامی لیز ہولڈرنے ان کے علاقے بیستی  کے پہاڑوں میں کسی ارزاں معدنیات کے نام پر لیز لیا ہوا ہے مگر یہاں سے زمرد کا قیمتی پتھر نکلتا ہے اور ابھی تک سو ارب روپے کا زمرد وہ نکال چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیز ہولڈر نے شروع میں ان کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا تھاکہ وہ ان کو رائلٹی اور سروس چارجز دینے کے ساتھ ساتھ اس علاقے کی سڑکوں اور پلوں کی بھی مرمت کریں گے جو ان کی مال بردار گاڑیوں کی وجہ سے خراب ہوئے ہیں مگر ابھی وہ اپنی بات سے مکر گئے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ لیز ہولڈر مقامی جوانوں کو مزدوری پر بھی نہیں لگاتے اور غیر مقامی مزدوروں کے آنے سے  ہماری چادر اور چاردیواری بھی متاثر ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لیز ہولڈر ان پہاڑوں میں بارود سے بلاسٹنگ کرواتا ہے جس کی وجہ سے اس علاقے سے جنگلی حیات نے بھی افغانستان کی طرف ہجرت کی اور ہمارے علاقے میں سینکڑوں سالوں سے موجود گلیشیر یعنی برفانی تودے بھِی تیزی سے پگھل رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی پر نہایت منفی اثرات ڈال رہے ہیں۔

مقررین نے الزام لگایا کہ ٹھیکدار نے عام اور سستی معدنیات کے نام پر لیز لیا ہوا ہے مگر یہاں سے زمرد اور دیگر قیمتی پتھر نکل رہے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لیز ہولڈر کا چند افسران اور ادارے کے لوگوں سے ملی بھگت سے قومی خزانے کو بھِی نقصان پہنچ رہا ہے۔

مقررین نے اس بابت انکوائری کا بھی مطالبہ کیاکہ اس بابت تحقیقات کی جائیں کہ آیا ان اربوں روپے زمرد لے جانے کے عوض وہ حکومت کو اتنا ٹیکس بھِی دیتے ہیں یا پھر چوری چھپے لے جاتے ہیں۔

متاثرہ لوگوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ، صوبائی وزیر اعلیٰ ، محکمہ معدنیات کے ارباب اختیار اور مقتدر اداروں سے اپیل کی کہ اس سلسلے میں تحقیقات کی جائے اور ان متاثرہ لوگوں کو ان کا جائز حق دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ زمرد کے کان والے پہاڑ میں دھماکے کرنے سے یہاں کا پانی بھِی زہر الود ہوچکا ہے کیونکہ زیادہ تر پانی ان پہاڑوں کے بیچ میں نکلنے والے چشموں سے آتا  ہے جہاں یہ لوگ بارود استعمال کرتے ہیں اور اس زہر الودہ پانی استعمال کرنے سے ان کی صحت اور زندگی کو بھِی شدید خطرہ لاحق ہے۔

علاقے کے عمائدین نے کہا کہ ماضی میں یہاں مارخور،تیتر، قومی پرندہ چکور اور دیگر جنگلی حیات بڑے پیمانے پر موجود تھے اور غیر ملکی شکاری ہنٹنگ ٹرافی کے تحت مارخور کا شکار کرتے تھے جس سے ہمیں کروڑوں روپے کی آمدنی ہوتی تھی مگر جب ان پہاڑوں میں بلاسٹنگ یعنی دھماکے کروانا شروع ہوئے ہیں تو اس کی ڈر سے جنگلی حیات بھی یہاں سے غائب ہوچکے ہیں  اور ان لوگوں کو شکار کی مد میں جو معاوضہ ملتا تھا وہ بھی ختم ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹھیکدار کے لوگ نہایت غیر تیکنیکی اور غیر سائنسی طریقے سے ان زمرد کو بلاسٹنگ کرکے نکال رہے ہیں جس  کی وجہ سے زیادہ تر یہ قیمتی پتھر زمین میں دب کر ضائع ہوجاتا ہے۔

علاقے کے عمائدین نے کہا کہ یہ مروجہ قانون ہے کہ جس علاقے میں معدنیات، جنگلات، پانی، جنگلی حیات یا دیگر کسی قسم کے بھی ذخائر اور وسائل موجود ہو مقامی لوگوں کو ضرور ان سے فائدہ پہنچایا جاتا ہے مگر یہاں معاملہ کچھ اور ہے، لیز ہولڈر ہمیں نقصان دیکر ہمارے تاوان کی ادائیگی کیلئے بھِی تیار نہیں ہے۔ انہوں نےمطالبہ کیا کہ ان کو لیز ہولڈر کے غنڈہ گردی سے نجات دلایا جائے اور ان کو ان کا جائز حق دیا جائے۔

یہ اختجاجی جلسہ ڈی ایس پی تمیز الدین کے تحریری ضمانت دینے کے بعد ختم کیا گیا جس میں انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ لیز ہولڈر کو بلاکر ان لوگوں کو ان کا حق دلوائے گا۔