سکھر، 20 ستمبر (اے پی پی): صوبائی وزیر داخلہ برگیڈیر ریٹائر حارث نواز نے کہا ہے کہ کچے کے ڈاکوں اور اور پکے میں ان کے سہولت کاروں کے خلاف ایک جیسا آپریشن کیا جائے گا ، سندھ پنجاب کے سرحدی کچے کے علاقے میں گھوٹکی پولیس کے تعاون سے آپریشن ہو گا ۔
یہ بات نگراں صوبائی وزیر داخلہ برگیڈیر ریٹائر حارث نواز نے آئی جی سندھ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ہندو برادری کے وفد نے بھی دونوں سے ملاقات کی ۔نگراں صوبائی وزیر داخلہ سندھ برگیڈ ریٹائرڈ حارث نواز نے آئی جی سندھ کے ہمراہ گھوٹکی کا دورہ کیا اور ایس ایس پی آفس میں امن و امان اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن پر بریفنگ لی۔
اجلاس میں ڈی آئی سکھر عبد الحمید کھوسو، ڈی آئی جی لاڑکانہ جاوید جسکانی، ایس ایس پی گھوٹکی، ایس ایس پی کشمور، ایس ایس پی سکھر، ایس ایس پی لاڑکانہ پنجاب کے پولیس اور رینجرز کے آفیسران نے شرکت کی۔ ایس ایس پی گھوٹکی منیر احمد کھوڑو کی جانب سے کچے میں قائم پولیس پکٹس اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری کارروائیوں کے متعلق بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں صوبائی وزیر داخلہ حارث نواز سندھ حارث نواز نے آئی جی سندھ رفعت مختیار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نگران حکومت کے نمائندے ہیں ہر صورت جرائم کے خاتمے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں کچے اور پکے میں ایک جیسا آپریشن کیا جائے گا، جرائم پیشہ عناصر کے سہولتوں کاروں سے اہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ،پکے کے ان سہولتکاروں کو بھی تنبیہہ کرتے ہیں کہ وہ ڈاکوؤں کی سہولتکاری سے باز آ جائیں ،انٹیلجنس بیسڈ پر پولیس آپریشن کیا جائے اور کسی قسم کی رعایت نہیں ہو گی ،جرائم میں اگر قبیلوں کے سردار ملوث پائے گئے تو انہیں بھی کسی صورت نہیں بخشا جائے گا۔
صوبائی وزیر داخلہ برگیڈیر ریٹائر حارث نواز نے کہا کہ شکار پور اور کشمور کی تاجر برادری میں تشویش پائی جاتی ہے وہاں کے جو بھی سردار اغوا برائے تاوان میں ملوث پائے جائیں گے انکے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی سرداروں کو وارننگ کے بعد کشمور کے مغوی ساگر کمار کی بازیابی ممکن ہوئی ہے جبکہ فلحال کسی سردارسردار کا نام سامنے نہیں آیا ہے جبکہ جرائم کے خاتمے کے خلاف آپریشن میں ہمیں کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہیں ہے اور آپریشن کے دوران کسی قسم کی سیاسی یا انتقامی کاروائی نہیں کی جائے گی۔
صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ سکھر کے صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کی نشاندہی ہو چکی ہے ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہونگے جبکہ رانی پور واقعہ کی تفتیش کے لئے اسپیشل تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو دو اہم کیسوں کو دیکھے گی آپریشن کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ایک دو ہفتوں میں جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ڈہرکی کے علاقے رہڑکی سے اغوا ہونے والے رنجیت کمار کو فوری طور پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بازیاب اور اغوا کار کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکاروں کو شاباش دی ہے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ نے ہندو کمیونٹی کے وفد سے ملاقات کی اور انہیں ہر قسم کے تحفظ اور خدشات کو دور کرنے کی یقین دھائی کروائی ۔