اسلام آباد،7نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ طاہر محمود اشرفی نے 11،12 نومبر کو عرب لیگ اور او آئی سی اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ان فورمز میں ہونے والے تمام فیصلوں کےساتھ کھڑا ہوگا ، پاکستان کی قیادت اوآئی سی اجلاس میں بھر پر شرکت کرے گی ، فلسطین کے صدر کے ساتھ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور سعودی ولی عہد نے رابطہ قائم کر کے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے ،ملک بھر میں آئندہ جمعہ کو پیغام پاکستان پر خطبات دیئے جائیں گے ۔ وہ منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ دو تین اہم مسائل پر بات کروں گا،پہلا مسئلہ فلسطین کا ہے جو پوری امت کا ہے ، اب تک دس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔ اس ملاقات میں پاکستان کے موقف کا دوبارہ اعادہ کیا گیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا آج بھی وہ ہی موقف ہے جو قائداعظم محمد علی جناح کا موقف تھا ۔ حکومت پاکستان، ریاست اور عوام فلسطین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی بربریت روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ریاست پاکستان کا فلسطین کے حوالے سے مضبوط موقف ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔پاکستان فلسطینیوں کو ان کا حق دلوانے کیلئے عالمی برادری سے رابطے میں ہے۔پاکستان کے عوام مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب میں عرب لیگ اور او آئی سی کے اہم اجلاس ہونے جارہے ہیں اس میں مسلم ممالک اہم فیصلے کریں گے۔ پاکستان او آئی سی اجلاس میں شریک ہو گا۔پوری قوم کی نظریں ان اجلاسوں پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف کشمیر پر بدلا ہے نہ فلسطین پر،ان معاملات پر پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کا متفقہ بیانیہ ہے جس پر امام کعبہ ، شیخ الازہر سمیت پاکستان کے ہزاروں جید علما کرام کے اس پر دستخط موجود ہیں ۔اسلامی نظریاتی کونسل اور پاکستان علماء کونسل نے پیغام پاکستان کی حمایت کی ہوئی ہے ۔کسی بھی دہشتگرد کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، آئندہ جمعہ کو ملک بھر کی مساجد میں پیغام پاکستان پر خطبات دیئے جائیں گے ۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج ،سکیورٹی اداروں کی قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کے لئے قربانیاں دیتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے افغان بھائیوں کا احترام کرتے ہیں ، غیر قانونی طور پرمقیم افغانیوں سمیت تمام غیر ملکیوں کو واپس بھجوا رہے ہیں، واپس بھجوانے والوں کی عزت و توقیر کا خیال رکھا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی روکنا ہوگی،افغان سرزمین پر بیٹھ کر جو پاکستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے، ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اسی طرح افغانستان کو بھی ہمارے امن کی بات کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی خدمت گزشتہ 40 سال سے کررہا ہے ، ہم نے ہمیشہ اپنے افغان مہاجروں کو خوش آمدید کہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے بعد اہم پیشرفت ہوئی۔ حکومت کی کاوشوں کی بدولت ملک معاشی طور پر بہتر ہورہا ہے ۔ ڈالر پچاس روپے تک کم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایک عرصہ بعد اسلامی دنیا کے طاقت ور ملکوں کا موقف فلسطین کے معاملے پر ایک ہے ،آج پاکستان، سعودیہ، ایران، قطر، کویت اور مصر ایک موقف کیساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں ،عرب لیگ اور او آئی سی مسئلہ فلسطین کے معاملے پر دو ٹوک حکمت عملی اپنائے گی ،امید ہے جلد اس حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم اپنا لائحہ عمل دے گی ،جو حل بھی فلسطینی عوام کو قبول ہوگا اور او آئی سی جو بھی اعلان کریگی پاکستان ساتھ دے گا ۔پاکستان روز اول سے غزہ کی فلسطینی عوام کیلئے اپنی امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔