زراعت کے شعبے میں اصلاحات نگران حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے؛ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک

35

 

لاہور،6نومبر  (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا ہے کہ ملکی معیشت درست ٹریک پر گامزن ہو چکی ہے’ زراعت کے شعبے میں اصلاحات نگران حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے،حکومت کسانوں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی اور زرعی پیداوار ی مصنوعات پر سبسڈی د ے رہی ہے ، پائیدار غذائی تحفظ اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے ہمیں زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہو گا،موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے، ہمیں فصلوں کی ایسی اقسام تیار کرنا ہوں گی جو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ایف سی کالج یونیورسٹی لاہور میں “ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیکیورٹی” کے موضوع پر منعقدہ گول میز کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

گول میز کانفرنس میں پروفیسر ڈاکٹر سعید شفقت نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا، کانفرنس میں فیکلٹی ممبران میں پروفیسر ڈاکٹر سکندر حیات ،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر امداد حسین ،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر راجہ علی سلیم ،صبا شاہد،رحیم الحق، ریمہ ولیمز،سلیم کھوکھر جبکہ بورڈ آف ایڈوائزر میں ڈاکٹر ولیم بی ایمک، ڈاکٹر سلمان ہمایوں ،ڈاکٹر صبا گل خٹک ،ڈاکٹر انجم خورشید ،ڈاکٹر نوشین محمود ، جاوید مسعود ،ڈاکٹر جیک ناگل، جین لک رسائن،بابر ستار اور ڈاکٹر عائشہ صدیق شامل تھیں- ماہرین ، محققین طلبہ وطالبات، میڈیا نمائندگان و دیگر کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہوا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو گڈ گورننس کے ذریعے استعمال میں لایا جائے، جدید ٹیکنالوجیز اور  بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی خوراک اور غذائی ضروریات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سائنسدانوں اور محققین کو اپنا اہم کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کی غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کا مستقبل جدید، پائیدار، اور سائنسی زرعی طریقوں کو اپنانے میں مضمر ہے، زرعی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بڑھا کر ملک اپنی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کر سکتا ہے۔

ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا کہ نوجوان روایتی تعلیم کی بجائے ریسرچ پر توجہ دیں تاکہ دنیا میں تازہ ترین پیش رفت سے باخبر رہ سکیں، زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنا وقت کی ضرورت بن گیا ہے، سمارٹ تکنیک کو شامل کئے بغیر پاکستان فوڈ سیکورٹی اور فصلوں کے معیار اور منافع کو بہتر بنانے کے لئے اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکتا ہے ‘ تحقیق معاشی ترقی کا ایک لازمی حصہ ہے اس لیے ہمیں ملک میں زراعت کو بہتر بنانے کے لیے جدید تکنیکوں پر توجہ دینی چاہیے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا ۔

وفاقی وزیر نے زرعی شعبے کی بہتری کے لئے تکنیکی اور مالیاتی پہلوؤں اور دوستانہ پالیسی کی تشکیل کے حوالے سے نگران حکومت کی جانب سے مکمل تعاون فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے  میں اصلاحات نگران حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے ، مختصر عرصے میں نگران حکومت اس حوالے سے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔انہوں  نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے’ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اعلی پیداوار والی فصلوں کے ساتھ موسمیاتی لچکدار زراعت کو فروغ دینے پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پائیدار زراعت اور غذائی تحفظ پر اثر انداز ہونے والے عوامل بیان کرتے ہوئے کہا کہ صاف پانی کا بے دریغ استعمال ، بار بار خشک سالی، موسمیاتی تبدیلی،درجہ حرارت میں اضافہ وغیرہ ایسے وجوہات ہیں جس کی وجہ سے خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔اس لیے ہمیں فصلوں کی ایسی ورائٹیز اور ٹیکنالوجی پر توجہ دینا چاہیئے جو ہر قسم کی موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی کمی کا مقابلہ کرسکے’ملکی سطح پر فوڈ سیکورٹی کے حصول کیلئے زراعت میں جدید رجحانات کو اپنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو احسن انداز میں پورا کیا جسکے۔کسانوں کو زرعی پیداوار ی مصنوعات  پر سبسڈی دی جا رہی ہے، لیکن کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید اقدامات ضروری ہیں،صوبائی سطح پر کاشتکاروں کو زراعت کی متعلقہ معلوماتی سروس کے ذریعے میں تیکنیکی معلومات، جیسے موسم کی صورتحال اور کیڑے مکوڑوں کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات، سبسڈیز اور قرضوں سے متعلق معلومات شامل ہیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

کانفرنس میں سوال وجواب کا سیشن بھی منعقد کیا گیا، مقررین نے شرکا کے سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے۔