پاکستان کی ترقی میں اقلیتی برادری نے اہم کر دار ادا کیا ،غزہ پر اسرائیلی بمباری بند ہونی چاہیے؛حافظ طاہر محمود اشرفی

20

لاہور،12نومبر  (اے پی پی):مشرق وسطی اور اسلامی ممالک میں مذہبی ہم آہنگی اور تارکین وطن کی سہولت کے لئے وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی و پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی میں اقلیتی برادری نے اہم کر دار ادا کیا ہے ،تمام مذاہب کے قائدین امن کا پیغام دے رہے ہیں،غزہ پر اسرائیلی بمباری کو فی الفور روکا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں نولکھاچرچ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔  اس موقع پرڈاکٹر مجید ایبل، ڈیوڈ ہڈسن،مفتی محمد رمضان سیالوی، مولانا عاصم مخدوم اور قاری خالد محمود سمیت دیگر علماء موجود تھے۔

طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ بین المذاہب ہم آ ہنگی پاکستان کی ترقی کی بنیاد ہے،اقلیتوں کا ملک کی ترقی میں اہم کر دار ہے،پاکستان مختلف مسالک کا ملک ہے ، پاکستان  اس لئے معرض وجود میں آیا کہ برصغیر میں کمزور لوگ اقلیت کو حق نہیں مل رہا تھا، پنجاب پاکستان کا اس لئے حصہ ہے کہ غیر مسلموں نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اعتراف کرتے  ہیں ملک کے تعلیم و صحت کے شعبوںمیں مسیحیوں نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے،میرا بیٹا خود ایف سی یونیورسٹی میں پڑھتا ہے،   وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی بھی ہسپتالوں میں بہتری لانے کیلئے موثر اقدامات کررہے ہیں ۔

چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملکی ترقی و خوشحالی اور استحکام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم اقلیتوں کے حقوق کو تسلیم نہیں کریں گے، ہم مسیحی برادری کو تعلیم و صحت کے شعبوں میں بہترین خدمات سر انجام دینے پر سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں  نے کہا کہ ملک میں دینی مدارس نے تعلیم کو پھیلایا، بین المذاہب میں ایک دوسرے کے حق کو تسلیم کرنا ہے، ملک کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے،دین کا نام ہی سلامتی ہے، ہمیں افسوس ہے کہ غزہ میں فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائی بھی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، غزہ کے الشفاہسپتال میں عیسائی ڈاکٹرز اور نرسز بھی خدمات سرانجام دے رہی ہیں اور انہوں نے جنگ کی حالت میں بھی فلسطین کو نہیں چھوڑا، غزہ میں اب تک 35 سو سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں۔

چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہم ہر اس انسان کو جو اس وقت مظلوم کے ساتھ کھڑا ہے اسے سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب  کے قائدین انسانیت کا درس اور امن کا پیغام دیتے ہیں، ہم مسیحی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ دنیا میں ا من قائم کرنے کیلئے آگے بڑھیں ،دنیا کو جنگوں کی نہیں بلکہ امن اورمذہبی مکالمے کی ضرورت ہے ، غزہ میں خون خرابے کی وجہ سے گیارہ ہزار کے قریب افراد شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اسلامی تعاون تنظیم کااجلاس سعودی عرب میں منعقد ہوا اس کے تمام فیصلوں کی ہم تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنے  والوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، مذہب کا استعمال ذاتی مقاصد کیلئے نہیں ہونا چاہیے، لہذا ہم چاہتے ہیں کہ کسی بے گناہ کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ ہم سب ایک ہیں اورمل کر پاکستان میں تعلیم،امن، صحت و مکالمہ کو فروغ دیں۔

 طاہر اشرفی نے کہا کہ جب شانتی نگر، رمشہ مسیحی اور جڑانوالہ واقعہ رونما ہوا تو مسلمانوں اور ریاست نے اپنے مسیحی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوکردنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم مظلوم کے ساتھ ہیں اور ظلم نہیں ہونے دیں گے، ہمیں اس وقت آپس میں نفرتوں کوکم کرنے کی ضرورت ہے، سانحہ جڑانوالہ پر جو کچھ ہوا ہم اس پر شرمندہ ہیں لیکن وہ لوگ جنہوں نے سانحہ جڑانوالہ میں منفی کردار ادا کیا وہ میرے وطن و مذہب کی نمائندگی نہیں کرتے وہ جہالت کے نمائندہ ہیں۔

نمائندہ خصوصی نے کہا کہ مسیحی مسلم برادری نے مل کر سرگودھا ،سیالکوٹ اور لالہ موسی میں شر پسند عناصر کی جانب سے  مذہبی منافرت پیدا کرنے کی مذموم سازش کو ناکام بنا دیا۔ ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ او آ ئی سی کے اجلاس میں حرمین شریف نے پوری امت کو متحد کرکے ایک قائدانہ کردار ادا کیا ہے ،12 سال کے بعد ایرانی صدر سعودی عرب پہنچے وہ مکالمے ہی کی مرہون منت ہے وہاں پر جو فیصلے ہوئے اس کے مثبت نتائج جلد دنیا کے سامنے آجائیں گے۔

اس موقع پرڈاکٹر مجید ایبل نے کہا کہ بریسبین بورڈ کے پچیس ادارے ہیں، جب سکولوں کی تحویل مسیحی برادری کو واپس ہوئی تو چرچز نے اداروں کی  بہتری کیلئے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرسچیئن ادارے کا مقصد صرف مسیحی طلبہ کیلئے نہیں ہے بلکہ ان تعلیمی اداروں میں ساٹھ فیصد مسلم طلبہ ہیں۔