پاکستان کی ترقی کا واحد راستہ تعلیم، تعلیم اور تعلیم ہے؛وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی

25

 

اسلام آباد،25نومبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی  نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کا واحد راستہ تعلیم، تعلیم اور تعلیم ہے ۔

ان خیالات کا  اظہار انہوں نے   ہفتہ کو یہاں  نیشنل ریڈنگ کانفرنس، بک فیئر اور پاکستان لرننگ فیسٹیول، اسلام آباد کی افتتاخی  تقریب سے خطاب میں  کیا۔وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے ادارہ تعلیم اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کے اشتراک سے “آج کے قارئین، کل کے سیکھنے والے” کے موضوع پر تین روزہ ‘پاکستان لرننگ فیسٹیول’ کا  بھی افتتاح  کیا۔

وفاقی وزیر مدد علی سندھی نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا واحد راستہ تعلیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بطور ملک اپنی توجہ تعلیم پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں میں پڑھنے کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ادبی میلوں کے ذریعے ہم نوجوانوں کو پڑھنے کو ترجیح دینے کی ترغیب دے سکتے ہیں اور اس سے ایک پڑھی لکھی  نسل پروان چڑھ سکتی ہے جو پاکستان کو خوشحالی کی طرف لے جانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔

 وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ  پاکستان میں تعلیم کے تین سلسلے ہیں، سرکاری، نجی اور مدارس جو ملک میں تین مختلف طبقات پیدا کر رہے ہیں۔  انہوں نے کہا   کہ میری  اولین ترجیح تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا اور اسکول سے باہر بچوں  کی تعداد کو کم کرنا ہے۔ مدد علی سندھی نے کہا کہ اسلام آباد کے اسکولوں اور کالجوں کا دورہ کرنے کے بعد  مجھے  احساس ہوا کہ ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے سکول اور کالج باقی ملک کے لیے مثال بننے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد میں  نے تمام صوبوں کی متعدد یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے ملاقاتیں کی ہیں تاکہ ہمارے پبلک ایجوکیشن سیکٹر کے موجودہ مسائل کو حل کرنے کے لیے یکساں منصوبہ بنایا جا سکے۔

انہوں  نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر یہ ضروری ہے کہ ہم خواتین کے خلاف ہر قسم کے تشدد کو روکنے اور انہیں یکساں مواقع فراہم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کریں تاکہ وہ اپنی بھرپور صلاحیتیں حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ آج بھی نوجوان لڑکیاں سکول جانے کے بجائے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ہمارے ملک کی تمام خواتین کو مفت تعلیم فراہم کی جائے۔

سیکرٹری وسیم اجمل چوہدری نے کہا کہ اس سال کی تقریب کا فوکس بچوں، اسکولوں اور خاندانوں پر ہے ۔یہ تین دن بچوں کے لیے پروگرام سے بھرے ہیں جو بچوں میں بنیادی سیکھنے اور پڑھنے کی عادات کو فروغ دینے کے لیے احتیاط سے تیار کیے گئے ہیں۔ پہلے دن یعنی 25 نومبر کو خواندگی اور پڑھنے کو بڑھانے کے لیے قومی ریڈنگ کانفرنس، “آج کے قارئین، کل کے سیکھنے والے” سے شروع کیا جائے گا۔ تقریبات کی خاص بات پچنگ سیشنز ہیں جن میں مختلف سرکردہ تعلیم فراہم کرنے والے مختصر بصیرت انگیز  مقالہ جات  پیش کریں گے،  خواندگی اور بنیادی تعلیم کے میدان میں  اور خاص طور پر بنیادی سیکھنے کے لیے جدید حل پر توجہ دیں گے جس کے بعد فکر انگیز پینل ڈسکشنز ہوں گی جن کی قیادت معروف ماہرین تعلیم اہم چیلنجوں اور پیشرفت پر کریں گے۔

وزرات تعلیم کو بریفنگ دی گئی کہ اس ایونٹ کو مزید دلچسپ اور پر اثر بنانے کے لیے بچوں کے لیے مختلف دنوں میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ پہلے دن (25 نومبر 2023) کی سرگرمیوں میں کتابوں کی متحرک کہانی، کہانی سنانے: سنو کہانی میری زبانی، دادی گلابی گانا اور گانا لکھنا، انٹرایکٹو پرفارمنس، دیسی کرداروں کی تخلیق اور کتاب سازی کا فن شامل ہے۔ اسی طرح، دوسرے اور تیسرے دن (26 اور 27 نومبر، 2023) بچے اپنے اہل خانہ کے ساتھ نظموں، اسکرین پلے، رقص اور میوزیکل پرفارمنس اور ڈراموں وغیرہ سے خود کو محظوظ کرسکتے ہیں۔