پشاور، 16نومبر(اے پی پی): ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل پشاور نے بڑی کاروائی کرتے ہوئے جعلی ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا، جس نے متعدد سرکاری افسران سے انکوائری کے نام پر کئی تولے گولڈ ہتھیالیا تھا۔
ترجمان ایف آئی اے کیمطابق ملزم سجاد حسین جو پیشے کے اعتبار سے موٹر مکنیک ہے، اسکا تعلق ہری پور سے ہے اور وہ خود کو حساس ادارے کا آفسر بھی ظاہر کرتا رہا
ملزم نے شکایت کنندہ کو سپوفنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کال کیں اور خود کو ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے ظاہر کر کے شکایت کنندہ کو جعلی گولڈ انکوائری کے بارے میں آگاہ کیا۔
ملزم نے واٹس ایپ پر بھی رابطہ کر کے تحصیلدار کے خلاف جعلی انکوائری میں شکایت کنندہ کو ہوٹل میں طلب کیا جہاں اس کے ساتھ متعدد جعلی اہلکار بھی ہوٹل میں موجود تھے
ملزم نے شکایت کنندہ کو من گھڑت گولڈ انکوائری کے نام پر 25 تولے گولڈ بمعہ رسیدوں کے طلب کیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سرکل سعد اللہ کی ہدایت پر چھاپہ مار ٹیم نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔
شکایت کنندہ کی نشاندہی پر ملزم کو نیب آفس پشاور کے باہر سے گرفتار کیا گیا اور دوران تلاشی ملزم کے قبضے سے متعدد جعلی شناختی کارڈز، ایف آئی اے کا جعلی سروس کارڈ اور اسلحہ لائسنس اور 2 موبائل فون بھی برآمد کر لئے گئے۔ دوران تفتیش ملزم نے بڑے انکشافات کئے
ملزم سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے سرکاری افسران کا ڈیٹا حاصل کرتا تھا۔ ملزم نے سرکاری افسران کا کال ریکارڈ بھی آن لائن چند پیسوں کے عوض حاصل کیا جسکے بعد افسران کو کال کر کے جعلی انکوائریوں کے نام پر ہراساں کرتا تھا
ملزم نے ماضی میں لیڈی ڈاکٹر اور خاتون افسران سے بھی انکوائریوں کے نام پر گولڈ وصول کیا
ملزم نے ہری پور میں بھی خود کو آفیسر ظاہر کر کے متعدد لوگوں سے موبائل فون، نقد اور گولڈ وصول کئے
دوران تفتیش ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ ملزم کے خلاف ایبٹ آباد میں بھی اسی نوعیت کے مقدمے درج ہیں۔ ملزم نے مقدمہ میں 5 سال سے زائد سزا بھی کاٹی ہے
ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا، جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایف آئی اے کا کوئی بھی اہلکار کسی انکوائری یا مقدمے میں بذریعہ کال کسی قسم کا رابطہ نہیں کرتا۔ ایف آئی اے نے ایسے جعل ساز عناصر کے خلاف سخت کاروائیوں کا آغاز کر دیا ہے اور عوام کو آگاہ کیا ہے کہ اگر اس حوالے سے اگر کسی قسم کی کوئی کال آئے تو فورا ایف آئی اے کے قریبی دفتر وزٹ کر کے رپورٹ درج کروائیں۔