ہائر ایجوکیشن کمیشن نے افغان طلباء کے لئے علامہ اقبال سکالرشپس پروگرام کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا

22

اسلام آباد،2نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ ایچ ای سی نے افغان طلباء کے لئے علامہ محمد اقبال سکالرشپس پروگرام کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے،  اس نئے مرحلے کے تحت افغان طلباء کو تین سال کی مدت میں اعلیٰ درجہ کی پاکستانی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے 4500 وظائف دیئے جائیں گے۔

 اس بات کا اعلان وفاقی وزیر نے جمعرات کو ایچ ای سی سیکرٹریٹ میں پروگرام کے فیز II کے تحت تعلیم مکمل کرنے والے 281 افغان طلباء کی گریجویشن تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔ ان طلباء نے پاکستان بھر کی 25 یونیورسٹیوں سے گریجویشن کیا ہے اور میڈیسن، انجینئرنگ، ایگریکلچر، مینجمنٹ اور کمپیوٹر سائنس سمیت مختلف شعبوں میں بیچلر اور ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔  سکالرشپ پروجیکٹ کے پہلے دو مرحلوں میں اب تک 6000 افغان طلباء کو سکالرشپ دی جا چکی ہے۔

 افغان طلباء سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لمحہ ان کی زندگی میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، وہ افغانستان واپسی پر ذمہ داری کے بڑھتے ہوئے احساس کو قبول کریں۔  وفاقی وزیر نے ان پر زور دیا کہ وہ افغانستان کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کریں اور ان کا حل تلاش کرنے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ انہوں نے افغان طلباء اور فیکلٹی کی استعداد کار میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا۔  انہوں نے پاکستان میں سکالرشپ کے ذریعے افغان طلباء کے لئے اعلیٰ تعلیم کے مواقع کی فراہمی میں ایچ ای سی کے اہم کردار کا بھی اعتراف کیا۔

 اپنے خطبہ استقبالیہ میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر  مختار احمد نے طلباء کو ان کی کامیابیوں پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کی محنت اور لگن کو سراہا۔  انہوں نے  اپنے ڈگری پروگراموں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے افغان طلباء کی تعریف کی ۔ انہوں  نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے محنت کریں اور خود کو پاکستانی سفیر کے طور پر دیکھیں۔

 چیئرمین ایچ ای سی نے کیریئر کی ترقی میں نیٹ ورکنگ کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور طلباء کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں، پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان پھلنے پھولنے اور ایک ترقی یافتہ ملک بننے کا مستحق ہے اور وہاں موجود طلباء اس تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

   اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے بارے میں خصوصی نمائندے آصف درانی نے ماضی کے اہم اثرات کی عکاسی کی جہاں بہت سے افغان سابق طلباء جنہوں نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع حاصل کئے ، اب افغانستان میں مختلف شعبوں میں فعال طور پر اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔  انہوں نے افغان گریجویٹس کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ ان کی افغانستان واپسی سے وہ اپنی قوم کی مؤثر طریقے سے خدمت کرنے اور متنوع ذمہ داریاں نبھانے کے قابل ہو جائیں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان افراد نے جو علم اور مہارت حاصل کی ہے وہ نہ صرف ان کے خاندانوں کو خوشحال کرے گی بلکہ ان کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں بہتر فیصلہ سازی کو بھی فروغ دے گی۔  انہوں نے سماجی ترقی کو آسان بنانے میں ایک تعلیم یافتہ معاشرے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔