اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بین المذاہب مکالمے کےفروغ کے لئے پاکستان اور فلپائن کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی

15

اقوام متحدہ،19دسمبر  (اے پی پی):اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے  بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے  کے لئے پاکستان  اور فلپائن کی طرف سے   پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی،قرار دا د میں  دنیا میں امن اور عدم تشدد کے کلچر کو آگے بڑھانے کے لیے بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے،40 سے زیادہ  ممالک کی حمایت سے پیش کی گئی  اس قرار داد میں ریاستوں پر زور دیا گیا  ہے کہ وہ نسل پرستی، زینو فوبیا، نفرت انگیز تقریر، تشدد اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کے لیے شمولیت اور اتحاد کو فروغ دیں۔اقوام متحدہ میں  مختلف ممالک کے سفارت کاروں نےاس بات کی نشاندہی کی کہ   مذہبی عدم برداشت اور نسل پرستی میں خطرناک حد تک اضافہ بالخصوص دنیا بھر میں اسلامو فوبیا  میں اضافے کی موجودہ  صورتحال میں یہ قرار داد بروقت  اور  193 رکنی اسمبلی کی طرف سے  اس کی متفقہ منظوری بین الاقوامی یکجہتی اور تعاون کا پیغام ہے ۔قرارداد میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمی منشور کے مطابق تمام انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے عالمی احترام اور تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے تمام ریاستوں کے پختہ عزم کی بھی توثیق کی گئی۔

پاکستان کے اقوام متحدہ کے لیے  مستقل مندوب  منیر اکرم نے 193 رکنی اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے ک کہ قوموں  کے درمیان اور ان کے اندر عالمگیر  امن  کے تحفظ کے لیے امن کی ثقافت  کو فروغ دینا ضروری ہے ، یہ ایک ایسی ثقافت  ہو جو  پالیسی اور عمل دونوں  میں عالمگیریت کی حامل بین الاقوامی برادری میں جدید ریاستوں کے تانے بانے بنانے والی   متنوع نسلی، مذہبی   ثقافتوں کا احترام کرنے والی    اور ان کو  قبول  اور برداشت کرنے والی ہو ۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کا چارٹر تنازعات کے پرامن حل کو فروغ دینے کے لیے طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔ قرارداد میں رکن ممالک کی جانب سے بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے  کے  لئے مستقل عزم کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس سال  پاکستان  نے دو سال کے وقفے کے بعدبین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے کو فروغ دینے  کے لئے  روایتی اتفاق رائے  کو بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے   ،قبل ازیں امریکا  اور یورپی یونین  کی طرف سے    اختلاف رائے کے بعد قرارداد  پر رائے شماری کروانا پڑی تھی۔اس کے علاوہ، پاکستان کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے اس سال کے متن میں جنرل اسمبلی کی 2022 کی قرارداد  کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جس کا آغاز او آئی سی کی جانب سے پاکستان نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر کیا تھا۔  قرارداد  میں اس دن کو منانے کا بھی خیر مقدم  کیا گیا ہے  ۔ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ آزادی اظہار کے حق کا استعمال اپنے ساتھ خصوصی فرائض اور ذمہ داریاں رکھتا ہے اور اس لیے اسے جائز پابندیوں  کے ساتھ ہونا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ  آزادی اظہار کے حق  کو مذہبی علامتوں کی اہمیت اور احترام کو تسلیم  کرنا چاہیے ۔قرار داد  میں اس بات  پر بھی زور دیا گیا ہے کہ تشدد کبھی بھی عدم برداشت کی کارروائیوں کے لیے جائز یا قابل قبول ردعمل نہیں  اور یہ کہ  اس طرح کے تشدد کا کسی مذہب، قومیت، تہذیب یا نسلی گروہ سے تعلق نہیں ہونا چاہیے ۔پاکستان نے اپنی طرف سے بین المذہبی اور بین الثقافتی

مکالمے، امن کے لیے افہام و تفہیم و تعاون ، پرامن بقائے باہمی ، بین المذاہب اور ثقافتی ہم آہنگی کی اقدار کے فروغ کے لیے کوششوں کی قیادت  کے عزم کا اظہار کیا  ۔