اسلام آباد،13دسمبر (اے پی پی):چیف ٹریفک آفیسر اسلام آباد محمد سرفراز ورک نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت ٹریفک پولیس نے شہریوں کو انتظار کی پریشانی سے بچانے کیلے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول اور چالان جمع کرانے کیلئے ون ونڈو اور ای سسٹم کا آغاز کر دیا ہے، ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد اور جرمانے کی رقم میں اضافے سے ٹریفک کی خلاف ورزیوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، بنیادی سطح پر آگاہی کے لئے ٹریفک قوانین کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے ۔بدھ کو اے پی پی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں چیف ٹریفک آفیسر اسلام آباد محمد سرفراز ورک نے کہا کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے شہر میں خلاف ورزیوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے ، اکتوبر اور نومبر 2023 میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 38,000 کیسز کی کمی ہوئی ہے ۔ انہوں نے اس کمی کی وجہ جرمانے کی بڑھتی ہوئی رقم اور سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کو قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کم عمر ڈرائیوروں اور ون وے ٹریفک کی خلاف ورزیوں پر قانونی کارروائی کر رہی ہے ۔ 28 ستمبر 2023 کو چارج سنبھالے کے بعد چیف ٹریفک آفیسر محمد سرفراز ورک نے شہر کی سڑکوں پر سفر کرنے والوں کے تحفظ کے لئے اضافی وسائل کی ضرورت پر زور دیا۔وسائل میں اضافے کے حوالے سے اسلام آباد ٹریفک پولیس کو مضبوط بنانے کے لیے اضافی اہلکاروں اور ڈویژنوں کی تقسیم پر مبنی سٹریٹجک پلان کی تجویز پیش کی ۔چیف ٹریفک آفیسر نے کہا کہ فی الحال 685 اہلکاروں کی افرادی قوت کے ساتھ انتظام کر رہے ہیں،یہ تجویز ٹریفک پولیس کے آٹھ ڈویژنوں کو تقویت دیتے ہوئے اضافی ڈی ایس پیز ، گاڑیوں، بائک اور لفٹر کی حامل ہے۔ چیف ٹریفک آفیسر نے امید کا اظہار کیا کہ مجاز اتھارٹی کی منظوری سے ضروری وسائل کی فراہمی سے اسلام آباد میں ٹریفک کے متحرک منظر نامے کو منظم کرنے کے لیے ٹریفک پولیس کی صلاحیت کو نمایاں طور پر تقویت ملے گی۔چیف ٹریفک آفیسر سرفراز ورک نے اسلام آباد پولیس کے ٹریفک قوانین کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور دارالحکومت میں روڈ سیفٹی کے ماحول کو یقینی بنانے کے عزم کو اجاگر کیا۔
ایک سوال پر انہوں نے سڑک استعمال کرنے والوں کی آگاہی ، خصوصی سائن بورڈ لگانے اور سرکاری دفاتر، نجی اداروں اور تعلیمی اداروں میں آگاہی مہم چلانے کی کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانا اور سنگین خلاف ورزیوں کو فوری طور پر حل کرنا ترجیح ہے۔ انہوں نے عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لیے اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے منظم ون ونڈو آپریشن کا آغاز، موثر ای چالان سسٹم کا نفاذ، اور عوامی آگاہی کے لیے سوشل میڈیا اور ایف ایم ریڈیو (92.4) کا استعمال شامل ہے۔ انہوں نے لائسنس ہولڈرز کو لائسنس کی میعاد ختم ہونے سے ایک ماہ قبل مطلع کرنے کے لیے ایک مجوزہ نظام پر بھی روشنی ڈالی ۔چیف ٹریفک آفیسر نے وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کی واضح ہدایات کے ساتھ کالے شیشوں والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے جرمانے والے ٹکٹوں کے اجراء ، بلیک پیپرز کو ہٹانے اور ان کا کاروبارکرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے حوالے سے بتایا۔انہوں نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے روٹ کی خلاف ورزیوں، کرایوں کی زیادہ وصولی اور نوجوانوں کی جانب سے ون ویلنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ون وہیلر زکے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہیں، بیداری اور ذمہ داری پیدا کرنے کے لیے ان پر عمل درآمد جاری ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ ون وہیلرز اور دیگر سڑک استعمال کرنے والوں کی حفاظت کے لئے اس طرح کے خطرناک رجحان کو روکنے میں تعاون کریں۔چیف ٹریفک آفیسر نے کہا کہ ماحولیاتی حکام کے ساتھ ملکر سموگ اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شائستہ رویہ اور قانون کا منصفانہ اطلاق اسلام آباد ٹریفک پولیس کے لیے رہنما اصول ہیں۔ انہوں نے پولیس فورس کے اندر موثر داخلی احتسابی نظام کو اس کی طاقت قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اپنا احتساب کا طریقہ کار ہے پولیس اہلکاروں کی جانب سے کسی بدتمیزی کی صورت میں شکایات درج کرنے کے لیے مختلف فورمز موجود ہیں۔ افسران مستعدی سے شکایات کی چھان بین کرتے ہیں، غلطی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جاتی ہے۔ عوام کی سہولت کے لیے انہوں نے کہا کہ ایسی شکایات درج کرانے کے لیے’’ 15 ‘‘یا ‘‘ICT15 ’’ ایپ دستیاب ہے جس کے بعد مکمل انکوائری کی جاتی ہے، اور اگر کوئی پولیس اہلکار قصوروار پایا جاتا ہے تو، محکمانہ کارروائی شروع کی جاتی ہے، اور مجرمانہ کارروائیوں کے معاملات میں فوجداری کارروائی کی جاتی ہے۔چیف ٹریفک آفیسر محمد سرفراز ورک نے زخمی یا جاں بحق پولیس اہلکاروں کے لیے جامع سپورٹ سسٹم پربھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اے آئی جی اور شہدا فلاحی ونگ ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔وزیر اعظم کے امدادی پیکج اور اضافی محکمانہ مدد کے تعاون سے، زخمی اور جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کے خاندانوں کومناسب امداد ملتی ہے۔ جاں بحق اہلکاروں کے بچوں کو بہترین تعلیمی سہولیات اور دیگر ضروری امدادی اقدامات تک رسائی کو یقینی بناتے ہوئے انہیں ملازمت کے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسران ان کے خاندانوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہیں، ان کی فلاح و بہبود کے لیے مسلسل مدد کو یقینی بناتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ روات میں صبح 7 بجے سے 10 بجے تک اور شام 5 بجے سے شام 7 بجے تک بڑی ٹریفک کو روک دیا جاتا ہے تاکہ دفاتر اور تعلیمی اداروں میں جانے والے افراد اپنے وقت پرپہنچ سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ طالب علموں میں بھی ٹریفک قوانین کا شعور اجاگر کیا جا سکے ۔