اسلام آباد، 24 جنوری(اے پی پی): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں مختلف ممالک میں بیرون ملک مقیم پاکستانی کارکنوں کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ پاکستان میں 60 فیصد بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے میڈیکل، نرسنگ، مڈوائفری اور دیگر ممکنہ شعبوں میں سمارٹ اور مختصر تربیتی پروگرام بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح کو ختم کرنے میں رہنمائی کا کام کریں گے۔
ای ڈی پمز نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کے لیے سیٹوں کا مناسب حصہ مختص کیا جا سکتا ہے اور اس معاملے کے حل کے لیے ممکنہ آپشنز پر غور کرنے کے لیے چند دنوں کی درخواست کی۔
کنوینر کمیٹی نے سعودی عرب میں بھیک مانگنے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر روشنی ڈالتے ہوئے تجویز دی کہ پاسپورٹ کے اجراء کے لیے وزارت کو چیک اینڈ بیلنس کو برقرار رکھتے ہوئے پاسپورٹ کے اجراء سے پہلے افراد کی اسکریننگ اور بھیک مانگنے میں ملوث افراد کے شناختی کارڈ کو بلاک کرنا چاہیے، جس سے بھیک مانگنے کے ریکیٹ کو توڑنے میں مدد ملے گی۔ سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے وزارت داخلہ کو مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بڑھتے ہوئے بھکاریوں کے خلاف ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے سفارش کی کہ ایک آن لائن پورٹل قائم کیا جائے جو متعدد ممالک میں دستیاب ملازمت کے مواقع کی حقیقی وقت میں تفصیلات فراہم کرے جس میں ملازمت کے لیے درکار مہارتوں کی تفصیلات اور اس طرح کی تربیت میں مہارت رکھنے والے اداروں کی ضروری تفصیلات موجود ہوں۔ اوورسیز وزارت نے تجویز دی کہ اس مقصد کے لیے وزارت آئی ٹی اور پی آئی ٹی بی کو آن بورڈ لیا جائے۔
اس موقع پر وزارت ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن، وزارت خارجہ، وزارت دفاع، وزارت داخلہ اور وزارت سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کے سینئر حکام نے شرکت کی۔