لاہور، 20مارچ(اے پی پی): صوبائی وزیر برائے اقلیتی رمیش سنگھ اروڑہ نے پردھان پاکستان پر بںندھک کمیٹی کی زیر صدارت اہم اجلاس کی صدارت کی اور سکھ آنند کراج میرج ایکٹ 2018 کے موضوع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ پی ایس جی پی سی کے ممبران نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ لاہور، ننکانہ صاحب ، پنجہ صاحب ، ڈیرہ صاحب اور پشاور سے ہیڈ گرانتھی صاحبان، ایم پی اے ثانیہ عاشق، ایم پی اے بابا فیلبوس نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں مصالحتی کونسل اور نکاح رجسٹرار بارے مختلف تجاویز زیرِ بحث آئیں اور رجسٹرار کی تعیناتی بارے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ ریسرچ آفیسر شعیب ظفر نے ایکٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ یو سی چیئرمین دلہن کی کونسل سے منتخب کیا جائے۔ اور سکھ بچے اور بچی کی عمر کم از کم 18 سال رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ دلہا اور دلہن کے مابین کسی بھی مسئلے پر پانچ رکنی سنگت اپنی تجاویز پیش کرے گی۔صوبائی وزیر کو تجویز پیش کی گئی کہ طلاق کے خواہاں جوڑے چیئرمین کو تحریری نوٹس بھیجنے کے پابند ہوں گے۔ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ دونوں فریقوں کو ایک کاپی فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ نوٹس موصول ہونے کے 30 دن کے اندر چیئرمین مصالحتی کمیٹی تشکیل دیں گے۔ اگر جوڑے 90 دنوں کے بعد بھی صلح کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔ رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں سکھ میرج ایکٹ نافذ ہونے سے پہلا صوبہ بن جائے گا۔ ایکٹ کا مسودہ اکتوبر 2017 میں سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے خود اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سکھ میرج ایکٹ کو مارچ 2018 میں پنجاب اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے منظور کیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مئی 2018 میں اپنی آئینی مدت مکمل کی۔ رمیش سنگھ نے کہا کہ سیاسی وجوہات پر ایکٹ کا نفاذ ملتوی کر دیا گیا۔ ایکٹ بہت پہلے پاس ہونا چاہئے تھا۔ رمیش سنگھ نے کہا کہ سکھ برادری کی شادیاں رجسٹر نہ ہونے کیوجہ سے کئی قانونی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ مسائل میں وراثتی اثاثوں کی تقسیم بھی شامل ہے۔ رمیش سنگھ نے کہا کہ ایکٹ کو صوبائی کابینہ سے منظور کرواکر لاگو کرنا ہوگا۔ ایکٹ کے تحت سکھ جوڑوں کو اپنی شادیوں کو قانونی طور پر رجسٹرڈ کرسکیں گے ۔ رجسٹر کرنے کے ساتھ ساتھ طلاق کے لیے فائل کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔ رمیش اروڑہ نے کہا کہ اگر کوئی جوڑا علیحدگی کا فیصلہ کرتا ہے تو کوئی قانونی طریقہ کار دستیاب نہیں ہے۔ پنجاب میں سکھ جوڑوں کی شادیاں کرنے کے لیے مختلف گوردوارے رجسٹر کیے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ 18 سال سے کم عمر کے لوگ شادی کے بندھن میں بندھنے کے لیے نااہل ہوں گے۔ شادی سکھ مت کے مرکزی مذہبی صحیفہ گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات کے بعد ہوگی۔ جوڑے آنند کارج فارم کو پُر کریں گے اور اپنی شادی کے 30 دنوں کے اندر مجاز رجسٹرار کو جمع کرائیں گے۔ آنند کارج رجسٹرار یا یونین کونسل کے دفاتر تمام شادیوں کا ریکارڈ رکھیں گے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ایکٹ میں ضروری ترامیم کرکے اسکو جلد کابینہ سے منظور کروانا ہوگا۔ تمام ممبران نے صوبائی وزیر کو اپنی رضامندی سے آگاہ کیا۔ ممبران کمیٹی نے کہا کہ یہ سکھ برادری کے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔