سندھ حکومت ویلج الیکٹریفکیشن پروگرام کے تحت چھوٹے دیہاتوں کو سولرائز کرے گی؛وزیراعلی سندھ

15

کراچی، 06 اپریل (اے پی پی):وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو کے انتخابی منشور پر عمل کرتے ہوئے سندھ حکومت ویلج الیکٹریفکیشن پروگرام کے تحت چھوٹے چھوٹے دیہاتوں کو سولرائز کرے گی۔انہوں نے وزیر توانائی ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ ایک تفصیلی پروپوزل تیار کریں تاکہ چیئرمین بلاول بھٹو کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وزیراعلی ہائوس میں سندھ سولر انرجی پراجیکٹ کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیر توانائی سید ناصرحسین شاہ، میئر کراچی مرتضی وہاب، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری توانائی کاظم جتوئی اور سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی نے شرکت کی۔

وزیراعلی نے کہا کہ پی پی پی موڈ کے تحت دو ردراز دیہاتوں کو  سولر/ونڈ ہائبرڈ کے ذریعے بجلی فراہم کی جاسکتی ہے۔ اس نظام کو پائیدار انداز سے چلانے کے لیے نجی شعبے/کمیونٹی کو تفویض کیا جائے گا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سسٹم کو چلانے کے اخراجات بشمول تکنیکی عملے کی تنخواہیں کمیونٹی برداشت کرے گی اور ان کی حکومت وقتا فوقتا بیٹری کی تبدیلی کے اخراجات برداشت کرے گی۔

وزیر توانائی ناصر شاہ نے وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ سولر انرجی پراجیکٹ (ایس ایس ای پی) سندھ حکومت کا ایک اہم  اقدام ہے جس میں ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے 100 ملین ڈالر کے رعایتی قرضے کی منظوری دی گئی ہے جو نومبر 2018 میں ایکنک نے منظور کی تھی اور جولائی 2023 میں اس پر نظر ثانی کی گئی۔ اس منصوبے کے چار اجزا ہیں۔ مسابقتی بولی کے ذریعے 400 میگاواٹ کے سولر پارکس کا قیام، 50 میگاواٹ پبلک سیکٹر بلڈنگ کی سولرائزیشن، 200,000 گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے سولر ہوم سسٹمز اور سولر ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام اور سولر ٹیکنیشن کی تربیت  سے صلاحیت میں اضافہ شامل ہیں۔یوٹیلیٹی اسکیل سولر (اجزاI-)جنوری 2023 میں زمین کے تین پارسل الاٹ کیے گئے، جن میں مانجھند ضلع جامشورو میں 50 میگاواٹ کے لیے 250 ایکڑ، دیہہ ہلکانی/ مراد بند، ضلع غربی کراچی میں 120 میگاواٹ کے لیے 612 ایکڑ اور150 میگاواٹ  کے لیے دیہہ مٹھا گھر ضلع ملیر کا 600 ایکڑ اراضی شامل ہے ۔

 وزیر توانائی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ مانجھند اور کراچی کے مقامات کی فزیبلٹی اسٹڈیز مکمل کر لی گئی ہیں۔ مانجھند اور کے ای سائٹس کی پری کوالیفیکیشن کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ مانجھند سائٹ کے لیے پانچ میں سے چار کمپنیوں نے پہلے سے کوالیفائی کیا جبکہ KE سائٹس کے لیے 16 کمپنیاں پہلے سے اہل ہیں۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ مانجھند کی درخواست برائے پروپوزل (RFP) دستاویزات نیپرا کے پاس زیر التوا ہیں اور  این ٹی ڈی سی اور پی پی آئی بی کے ساتھ گرڈ کی منظوری کے مسئلے کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں۔ پی پی آئی بی نے جنوری 2024 میں اپنی تازہ ترین بورڈ  اجلاس میں اس ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ این ٹی ڈی سی گرڈ اسٹڈی کی منظوری دے گا اس سے قبل کہ نیپرا آر ایف پی کی منظوری دے ۔

 اس  موقع پر وزیراعلی سندھ نے وزیر توانائی کو نیپرا کے ساتھ مسائل حل کرنے اور منصوبے کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔