اسلام آباد،09اپریل(اے پی پی):یومِ عید ،ماہِ صیام کی تکمیل پر اللہ تعالیٰ سے انعامات پانے کا دن ہے،چوں کہ عید الفطر کے روز، روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا ہے تو اس روز اللہ تعالیٰ بندوں کو عباداتِ رمضان کا ثواب اور انعام عطا فرماتے ہیں، اِسی مناسبت سے اسے ”عید الفطر“ قرار دیا گیا ہے۔
عید کی صبح ، مسلمان بڑے اجتماعات ،مساجد یا مخصوص نماز کے میدانوں میں جمع ہو کر اللہ رب العزت کے سامنے سربسجود ہو کر نماز عید ادا کرتے ہیں اور اسی کیساتھ ہی عید کی تقریبات کا آغاز ہو جاتا ہے۔زکوٰۃ الفطر، جسے “فطرانہ” بھی کہا جاتا، نماز عید سے پہلے دینا لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ معاشرے کے ہر فرد کو عید کی خوشیوں میں شامل کیا جا سکے۔
خوبصورت لباس، چوڑیوں کی چھن چھن، مہندی کی مہک،یہ سب چیزیں عید کی صبح کو پر رونق بناتے ہیں۔عید الفطر کی تقریبات میں کھانا مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ میٹھے پکوانوں کیساتھ کیساتھ بریانی اور دیگر مشہور پکوان تیار کیے جاتے ہیں۔رشتہ دار ،پڑوسی اور دوست آپس میں کھانا بانٹتے ہیں اور عید کے دن خاص دعوتوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
روایتی گھرانوں اور دیہاتوں میں تمام رشتہ دار خاندان کے سربراہ کے گھر جمع ہوتے ہیں، جہاں عید کی خوش گبیوں کیساتھ کیساتھ تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے جبکہ بچوں میں عیدیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔عید کے دن کئی گھرانے اکھٹے سیرو تفریح کیلئے بھی نکل جاتے ہیں، منعقدہ خصوصی میلوں میں شرکت کرتے ہیں،روایتی جھولوں میں جھولتے ہیں اور ٹھیلوں کے کھانوں سے بھی خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔عید الفطر کی یہ خوشیاں یکجہتی، محبت اور امن کا پیغام ہے، جو معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن اور مذہب اسلام کے مثبت تشہیر کا ذریعہ بنتے ہیں۔