پشاور، 7مئی(اے پی پی):پشاور کی سول سوسائٹی کے ممبران نے آج ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کی جس میں مختلف فلاحی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سول سوسائٹی ممبران نے کہا کہ صوبے میں تھیلیسیمیا کے حوالے سے ایک اہم مسئلے کی جانب عوام کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں کیونکہ ایک چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے تھیلیسیمیا جیسا مرض بڑھتا جا رہا ہے جو ہماری آنے والی نسلوں کو کھوکھلا کر رہا ہے ۔ پاکستان میں اس وقت تھیلیسیمیا سے متاثرہ 5سے 6 ہزار بچے سالانہ پیدا ہو رہے ہیں خیبر پختونخوا میں اس وقت تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے جس میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں پشاور کی سول سوسائٹی بشمول دوستی ویلفیئر آرگنائزیشن،احساس ویلفیئر آرگنائزیشن، خویندو کور،نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ،ویلفیئر ہینڈ تھیلیسیمیا فیڈریشن آف پاکستان(خیبر پختونخوا )اور دیگر ممبران نے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ایک چھوٹا سا ٹیسٹ کر کے تھیلیسیمیا کے سدباب کیجانب اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تھیلیسیمیا کی روک تھام کے لیے ہیلتھ پری وینشن ایکٹ 2009 کا نفاذ کیا گیا ہے جس کو موثر بنایا جانا چاہیے اور اس پر عمل درآمد کرانے میں حکومت کو اپنا کردار اد کرنا ہو گا۔
تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر سول سوسائٹی عالمی یوم تھیلیسیمیا کو موثر طریقے سے منائے گی۔ پشاور کے سول سوسائٹی دوستی ویلفیئر آرگنائزیشن،احساس ویلفیئر آرگنائزیشن خویندو کور،نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ،ویلفیئر ہینڈ تھیلیسیمیا فیڈریشن آف پاکستان(خیبر پختونخوا )اور دیگر سول سوسائٹی نے حکومت کی جانب سے حال ہی میں نافذ کیے جانے والے ہیلتھ پری ونشن ایکٹ 2009کی تائید کی اور مطالبہ کیا کہ اس ایک کو موثر طریقے سے پورے صوبے میں عملی طور پر نافذ کیا جائے اس ایکٹ کو استعمال کرتے ہوئے پورے صوبے میں تھیلیسیمیا کے خلاف موثر آواز اٹھائی جائے تاکہ اس موروثی بیماری کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ کل 8 مئی کو عالمی یوم تھیلیسیمیا پر پشاور سمیت صوبے کے تمام سول سوسائٹی سے رابطہ کر کے اس کے خلاف ایک موثر اواز اٹھائی جائے گی اور ایک آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی جو سارا سال جاری رہے گی تاکہ اس موروثی بیماری کا خاتمہ کیا جا سکے۔ خیبرپختونخوا میں سول سوسائٹی پر مبنی ایک فورم تشکیل دیا جا رہا ہے جو تھیلیسیمیا کی روک تھام کی غرض سے اقدامات اور پالیسی کے عملی نفاذ کے لیے تعاون کے لیے آواز اٹھائے گا۔ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تھیلیسیمیا کے روک تھام کے لئے سول سوسائٹی کے ساتھ تعاون کیا جائے اور اس قانون پر عمل درآمد ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے۔