قبائلی علاقے اب آئین و قانون کے مطابق صوبے کا حصہ بن چکے ہیں؛گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی

17

پشاور، 23 مئی (اے پی پی):گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ ضم قبائلی اضلاع کے غیور عوام نے ریاست کے تحفظ اور ملکی وقار سربلند رکھنے کیلئے بے تحاشا قربانیاں دی ہیں، قبائلی علاقے اب آئین و قانون کے مطابق صوبے کا حصہ بن چکے ہیں تاہم قبائلی عوام کو انضمام کے بعد مختلف مسائل و مشکلات پر تحفظات ہیں، انضمام کے وقت قبائلی عوام کیساتھ کئے گئے وعدوں کا جائزہ لیں گے کہ ایسے کونسے وعدے ہیں جن پرعملدرآمد نہیں ہوا اور اس حوالے سے متعلقہ فورمز پر دلیل کے ساتھ بات کی جائیگی، بہت جلد صدر مملکت اوروزیراعظم سمیت چیئرمین بلاول بھٹو سے قبائلی جرگہ کی ملاقات کا انعقاد کیاجائیگا،ضم اضلاع میں امن وامان کا مسئلہ اب بھی درپیش ہے جس کیلئے قبائلی عمائدین اور عوام کے مثبت کردار و تعاون سے متعلقہ اداروں کیساتھ ملکر پائیدار و مستقل بنیادوں پر حل نکالا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کو گورنرہاوس پشاور میں سابق وفاقی وزیر ساجد حسین طوری کی سربراہی میں تمام ضم اضلاع کے عمائدین پر مشتمل 120 رکنی نمائندہ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جرگہ میں ضم اضلاع باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی، کرم، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور سابقہ ایف آرز کے عمائدین شامل تھے۔ جرگہ کی نمائندگی کرتے ہوئے شمالی وزیرستان سے ملک خان مرجان وزیر اور ضلع خیبر سے ملک بسم اللہ خان نے گورنر کا عہدہ سنبھالنے پر فیصل کریم کنڈی کو مبارکباد دی۔

 اس موقع پر گورنرفیصل کریم کنڈی اور سابق وفاقی وزیر ساجدحسین طوری کو روایتی لونگی پہنائی گئی اور تحائف بھی پیش کئے گئے۔ سابق وفاقی وزیر ساجد حسین طوری، ملک خان مرجان، ملک بسم اللہ خان اور پی کے70 سے سابق امیدوار واحدشاہ نے قبائلی عوام کو درپیش مشکلات اور انضمام کے بعد قبائلی عوام کے تحفظات سے گورنر کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انضمام کے بعد کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد نہیں ہوا جن میں تین فیصد این ایف سی ایوارڈ، ملک کےاعلیٰ تعلیمی اداروں میں قبائلی طالب علموں کا کوٹہ ڈبل کرنا،  25 ہزار لیویز کی بھرتی، 10 سال تک قبائلی علاقوں کو ٹیکس فری زون قرارا دینا شامل ہیں۔

 عمائدین نے ضم اضلاع میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیااورکہاکہ طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ضروریات زندگی متاثرہورہی ہیں۔عمائدین نے اقلیتی برادری بالخصوص سکھ کمیونٹی کے تحفظ کابھی مطالبہ کیااورکہاکہ سکھ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کومنطقی انجام تک پہنچایاجائے اور قانون کے مطابق سزادی جائے۔

 اس موقع پر جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ گورنرہائوس قبائلی عوام کا اپنا گھرہے جس کے دروازے ان کیلئے  ہر وقت کھلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حقوق بالخصوص ضم قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اقدامات اور ان سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے مرکز میں اپنا انتہائی موثر کردار ادا کروں گا۔ انہوں نے عمائدین سے کہاکہ وہ ایک پانچ رکنی کمیٹی بنائیں جوکہ انضمام کے بعد درپیش تمام مسائل و مشکلات کے حل کیلئے اپنی ٹھوس تجاویز پیش کریں جن کے حل کیلئے قبائلی عوام کے ساتھ ملکر ان کا مقدمہ متعلقہ فورمز پر پیش کروں گا۔

سکھ کمیونٹی کے تحفظ سے متعلق گورنرنے کہاکہ ہرپاکستانی کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے،اقلیتی برادری کو مکمل تحفظ دیں گے اور اس حوالے سے آئی جی پولیس سے بات کریں گ۔انہوں نے کہا کہ دلیل کے ساتھ حق مانگنے پر یقین رکھتے ہیں، قبائلی اضلاع میں صوبہ کے دیگر اضلاع کی طرح بنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت ترقی کے دھارے میں لانے کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومت کی ملکر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔