لاہور،10مئی (اے پی پی): ہوم اکنامکس یونیورسٹی میں غزہ کی مظلوم انسانیت سے اظہار یکجہتی کے لیے خصوصی نمائش کا افتتاح ہو گیا ہے ۔فیکلٹی آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے تحت منعقدہ نمائش میں50 سے زائد تصاویر اور آرٹ ورک رکھے گئے ہیں ۔وزیر سکولز ایجوکیشن رانا سکندر حیات خان نے نمائش کا افتتاح کیا۔نمائش میں طالبات نے غزہ پر ہونے والے انسانی مظالم کو درد ناک تصاویروں کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔
نمائش کے بعد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر سکولز ایجوکیشن رانا سکندر حیات خان نے کہا کہ غزہ ایشو پر ہوم اکنامکس یونیورسٹی کے تحت اظہار یکجہتی دیگر جامعات کے لیے قابل تقلید ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ پاکستان کی63 فیصد آبادی32 سال کی عمر سے کم ہے،یہ نوجوان ملک میں تبدیلی لائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں ایک کروڑ خواتین اقتصادی ترقی میں کردار ادا کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں ہوم اکنامکس یونیورسٹی کی گرانٹ میں دو گنا اضافہ کیا جائے گا اور پانچ سالوں میں پنجاب کا تعلیمی نظام اور نصاب مثالی بنا دیا جائے گا۔
سیمینار میں سینئر صحافی سلمان غنی، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فلیحہ زہرا کاظمی،پرنسپل اسلامیہ کالج ڈاکٹر اختر حسین سندھو،نامور موٹیویشنل سپیکر قاسم علی شاہ، رجسٹرار شجاعت منیف قریشی،چیئر پرسن ڈیپارٹمنٹ آف ویژول کیمونیکیشن اینڈ ڈیزائن عائشہ بلال، ڈائریکٹر کیو ای سی پروفیسر احمد فراز،ڈائریکٹر ڈاکٹر طیبہ سہیل، ڈائریکٹر ویمن ڈویلپمنٹ سنٹر ڈاکٹر ارم رباب،انچارج آرٹ گیلری محمد اشفاق سمیت اساتذہ اور طالبات نے شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فلیحہ زہرا کاظمی نے کہا کہ یورپ و امریکی یونیورسٹیوں کے طلبا نے بھی علم حریت بلند کیا اور ہوم اکنامکس یونیورسٹی فلسطین کی عوام پر غیر انسانی مظالم کی مذمت کرتی ہے۔سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ پورا مغرب غزہ پر جارحیت کے خلاف انسانیت کا پرچم اٹھا کر کھڑا ہوگیا ہے۔غزہ،القدس،الاقصی مسلمانوں کی شناخت ہے،غزہ میں بربریت کو مغرب نے فلسطین میں نسل کشی کو انسانیت کا مسئلہ بنا کر اٹھایا ہے،اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
سیمینار سے خطاب میں معروف موٹیویشنل سپیکر قاسم علی شاہ نے کہا کہ فیس بک پر غزہ کی حمایت میں پوسٹ لگائیں تو پیج بلاک ہو جاتے ہیں،ہم صرف اظہار یکجہتی کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنا فیس بک بنانا ہوگا تاکہ رائے کی آزادی کا اظہار ہو سکے۔