ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام 2 روزہ منٹورشپ پروگرام کا انعقاد

14

لاہور۔27جون(اے پی پی) ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او) کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں 2 روزہ منٹورشپ آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (آئی پی او پاکستان)، جاپان کاپی رائٹ آفس (جے سی او)، ایجنسی برائے ثقافتی امور، حکومت جاپان ا،کنفیڈریشن آف سوسائٹیز آف آتھر اینڈ کمپوزر,موسیقی کے حقوق کی اجتماعی تنظیموں کے اشتراک سے منعقد ہ اس 2 روزہ پروگرام کا مقصد پاکستان میں کاپی رائٹ مینجمنٹ آرگنائزیشنز کی صلاحیت کو بڑھانا، ملک میں املاک دانش کے حقوق کے تحفظ، استعمال کو فروغ  اورتخلیقی صنعت کی بنیاد کو مضبوط کرنا ہے۔

 اس دور روزہ پروگرام میں مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے مضبوط  وپائیدار کاپی رائٹ کے فروغ، کاپی رائٹ کے انتظام کے بہترین طریقوں اور ماحولیاتی نظام کے بارے میں علم اور تجربات کا تبادلہ کیا۔

اس موقع پر ڈائریکٹر آئی پی او پاکستان آمین جوریہ نے خطبہ استقبالیہ دیا، ڈبلیو آئی پی، مقامی کاپی رائٹ مینجمنٹ تنظیموں اور اوسی آئی ایس اے سی کے نمائندوں کی جانب سے پروگرام میں شرکت پر شکریہ ادا  کرتے ہوئے  امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام پاکستان میں کاپی رائٹ مینجمنٹ کو بڑھانے اور علم کے تبادلے کے حوالے سے سود مند ثابت ہو گا۔ ڈبلیو پی آئی او کی پروگرام آفیسر میوکی مونروگ نے اجتماعی نظم و نسق میں ڈبلیو پی آئی او کی سرگرمیوں پر کلیدی روشنی ڈالی اور کہاکہ ایک نیا پروجیکٹ بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کا مقصد پاکستان میں مقامی اجتماعی انتظامی تنظیموں (سی ایم اوز) کی  رہنمائی  اورکاپی رائٹ  سمیت متعلقہ حقوق کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے میں سی ایم اوزکی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔سی آئی ایس اے سی میں ایشیا پیسیفک کے ریجنل ڈائریکٹر بنجمن این جی نے عالمی سطح پر تخلیق کاروں کی نمائندگی کرنے اور رائلٹی کے بہاؤ کو مؤثر طریقے سے یقینی بنانے کے لیے سی آئی ایس اے سی کے کرداروں اور اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

 انہوں نے تخلیق کاروں کے حقوق کو فروغ دینے اور سی ایم اوز کے درمیان بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں سی آئی ایس سی کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔سی آئی ایس اے سی کے کنسلٹنٹ ساتوشی واتنابے نے تخلیقی ماحولیاتی نظام کی تعمیر میں مقامی سی ایم اوز کے کردار پر ایک پینل بحث کی قیادت کی جبکہ  پینل میں واہانہ میوزک انڈونیشیا(ڈبلیو اے ایم آئی)  کے ماہرین شامل تھے، جنہوں نے کاپی رائٹ کے موثر انتظام پر اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔ماہرین نے تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے، مصنفین کی حمایت کرنیاور تخلیقی کاموں تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے میں سی ایم اوزکی اہمیت کو اجاگر کیا۔

آئی پی او پاکستان کے نمائندوں نے پاکستان میں کاپی رائٹ اور متعلقہ حقوق کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے تناظر میں اقدامات اور درپیش چیلنجزپر تبادلہ خیال کیا اورکہاکہ ڈبلیو آئی پی او مینٹرشپ پروگرام پاکستان میں تخلیقی صنعت کی بنیاد کو مضبوط کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اختتامی سیشن سے  خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آئی پی او پاکستان شازیہ عدنان نے کہا کہ میں سب سے پہلے میں آئی پی او پاکستان کی پوری ٹیم،جاپان کاپی رائٹ آفس (جے سی او)، ایجنسی برائے ثقافتی امور، حکومت جاپان ،کنفیڈریشن آف سوسائٹیز آف آتھر اینڈ کمپوزر,موسیقی کے حقوق کی اجتماعی تنظیموں کے نمائندگان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں جنہوں نے اس کامیاب ایونٹ کا انعقاد کیا،اس پروگرام کے انعقاد سے پاکستان میں کاپی رائٹ مینجمنٹ آرگنائزیشنز کی صلاحیت کو بڑھانے میں مددملے گی۔

انہوں نے کہا کہ تخلیق کاروں اور جدت طرازوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے، ہم ایک ایسے ماحول کو فروغ دیتے ہیں جہاں خیالات پھل پھول سکتے ہیں، جس سے قابل تجدید توانائی، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں ترقی ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹلیکچول پراپرٹی پائیدار معاشی ترقی کو آگے بڑھانے اور معاشروں کو 21 ویں صدی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لئے ایک اہم سنگ بنیاد ہے، آئی پی او آئندہ بھی پائیدارترقی کے بارے میں بامعنی بات چیت میں اسٹیک ہولڈرز کو مشغول کرنے کے لئے سال بھر میں تقریبات اور ورکشاپس کا ایک سلسلہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،املاک دانش کے حقوق کو فروغ دینے کے لیے آئی پی او پاکستان پرعزم ہے، اور یہ پروگرام اس مقصد کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اختتامی سیشن میں  سوال و جواب کے سیشنز بھی منعقد کئے گئے۔