گلگت ۔24جون (اے پی پی):گلگت بلتستان حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے ایک کھرب 40 ارب 17 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کر دیا۔ وزیر خزانہ انجینئر اسماعیل نے گلگت بلتستان اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔
بجٹ اجلاس اسپیکر اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ کی زیر صدارت ہوا۔بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ انجینئر اسماعیل نے کہا کہ اس بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 86 ارب 60 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 34 ارب 50 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 20 ارب روپے جبکہ 13 ارب 50 کروڑ روپے وفاقی حکومت کے منصوبوں کے لیے تجویز کئے گئے ہیں۔ گندم سبسڈی کی خریداری کے لیے تقریباً 19 ارب 7 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔
وزیر خزانہ انجینئر اسماعیل نے کہا کہ تعلیم جیسے اہم شعبے کے لئے اس بجٹ میں 1 ارب 37 کروڑ جبکہ صحت کے لیے 1 ارب 52 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔
وزیر خزانہ گلگت بلتستان کے مطابق محکمہ زراعت کے لئے 59 کروڑ 79 لاکھ روپے ،شعبہ خوراک کے لئے 9 کروڑ 98 لاکھ روپے، محکمہ سیاحت کے لیے 26 کروڑ روپے، محکمہ معدنیات کے لئے 11 کروڑ روپے، محکمہ آبپاشی کے لئے 17 کروڑ 28 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس طرح محکمہ جنگلات و ماحولیات کے لیے 15 کروڑ 24 لاکھ روپے ،دیہی ترقی کے لیے 1 ارب 19 کروڑ روپے ، محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 13 کروڑ 16 لاکھ روپے،تکنیکی تعلیم کے 77 کروڑ 63 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سماجی بہبود کےلئے 36 کروڑ 32 لاکھ روپے ، محکمہ برقیات کے لیے 2 ارب 88 کروڑ روپے ،محکمہ مواصلات کے لیے 5 ارب 63 کروڑ روپے جبکہ اطلاعات کے لئے 4 کروڑ 14 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔جبکہ محکمہ جیل خانہ جات کے لئے 53 کروڑ 68 لاکھ روپے ، محکمہ قانون کے لئے 19 کروڑ 26 لاکھ روپے،محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے لیے 5 کروڑ 74 لاکھ روپے مختص کئے گئے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ’ایڈہاک ریلیف‘ کے طور پر گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ گریڈ 17 اور اس سے بالا گریڈ کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔