فیصل آباد ،01 اگست (اے پی پی):الیکٹرانک سر ٹیفکیٹ آف اوریجن کا اجرا ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور پاکستان سنگل ونڈ و کا اہم اور احسن ا قدام ہے جس سے برآمدات بڑھانے کیلئے مینوئل سسٹم کی بجائے تمام سہولیات آن لائن مہیا کی جا سکیں گی۔
یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے الیکٹرانک سر ٹیفکیٹ آف اوریجن بارے ایک تربیتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں تاجروں اور برآمد کنندگان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے برآمدات بڑھانے کے سلسلہ میں ٹی ڈیپ کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ انہیں گزشتہ 2سالوں کے دوران اس اہم قومی ادارے کی کارکردگی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا جو قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک سر ٹیفکیٹ آف اوریجن دراصل پیپر لیس ماحول کی سمت مثبت پیشرفت ہے اور اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر تمام متعلقہ اداروں سے ہر ممکن تعاون کرے گا۔
ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی آگاہی کیلئے ہونے والے تربیتی سیشنز کے انعقاد کیلئے فیصل آباد چیمبر کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں کیونکہ حکومتی ادارے اور چیمبر دونوں ہی ملکر ملک کے معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان سنگل ونڈو کے کنسلٹنٹ کمال شہریار نے بتایا کہ ٹریڈ پریفرنسز کے 16معاہدوں میں سے پاکستان 14سے مستفید ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین، ملائیشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ پی ٹی اے ہو چکے ہیں جس کیلئے سی او صرف ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی جاری کرتی ہے اسی طرح غیر ترجیحی معاہدوں کے سر ٹیفکیٹ چیمبرز جاری کرتے ہیں جبکہ جی ایس پی پلس کے تحت ”ریکس“کے ساتھ معاہدے کے بعد برآمد کنندگان خود اپنی دستاویز کی تصدیق کر تے ہیں۔
ڈاکٹر سجاد ارشد نے بتایا کہ پاکستان سنگل ونڈو نے اس سلسلہ میں 3مختلف ماڈیولز بنائے ہیں جس سے نہ صرف شفافیت میں اضافہ ہو گا بلکہ وقت کی بھی بچت ہو گی اور برآمدات کو تیزی سے بڑھانے کی راہیں کھلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سنگل ونڈو کے پورٹل سے تاجروں کو بہت سی سہولتیں ایک ہی جگہ سے مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں سہولیات کی دستیابی کی شرح 40فیصد تھی جو اب بڑھ کر 80فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سہولتوں سے فی کنٹینر کی لاگت 50ڈالر تک کم ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 90فیصد پورٹس، ڈرائی پورٹس اور 70فیصد بارڈر پوسٹیں پاکستان سنگل ونڈو سے منسلک ہو چکی ہیں جبکہ اب اس نظام کو چین اور ازبکستان سے بھی منسلک کیا جا رہا ہے۔
محترمہ اذکا رحمن نے بتایا کہ سنگل ونڈو سسٹم سے قبل تجارت کرنے میں بہت سی مشکلات اور روکاوٹیں حائل تھیں جبکہ مینوئل سسٹم کی و جہ سے وقت کا بھی ضیاع ہوتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سنگل ونڈو سسٹم سے ٹریڈرز کو 450ملین ڈالر کا فائدہ ہو ا جبکہ پہلے جو کام دنوں میں ہوتے تھے وہ اب گھنٹوں میں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے سنگل ونڈو کے بارے میں بتایا کہ مذکورہ نظام کی تیاری میں 3سال لگے جبکہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے بھی اس کیلئے مالی امداد دی۔ انہوں نے بتایا کہ2021میں پارلیمنٹ سے سنگل ونڈو سسٹم کا ایکٹ پاس ہو ا جس کے تحت بیرونی تجارت کے تمام معاملات کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے نپٹایا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 29بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ ادائیگی کیلئے معاہدے بھی طے پا چکے ہیں تاکہ پورے کام کو آن لائن چلایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں اس کو رول آؤٹ کیا گیا جبکہ2023-24کے دوران بہت سی وزارتوں اور اداروں کو اس کے ساتھ منسلک کیاگیا۔
اس موقع پر عمر سلیم نے الیکٹرانک سر ٹیفکیٹ آف اوریجن کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی جبکہ آخر میں سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی۔ اس موقع پر چیمبر کے نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، ایگزیکٹو ممبر شفیق حسین شاہ کے علاوہ ٹی ڈیپ فیصل آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر راؤ فضل الرحمن بھی موجود تھے۔