خانیوال ،20فروری(اے پی پی(:کماد کی فصل تیار ہوتے ہی جہاں چینی بنانے کے لیے شوگر ملز میں گنے کی کرشنگ کا آغاز ہو جاتا ہے وہیں دیہی علاقوں میں روایتی بیلنے کے مدد سے گنے کی رو سے گڑ بنایا جاتا ہے ،گڑ کی چائے آج بھی بڑے شوق سے پی جاتی ہے جبکہ میوہ والا گڑ علاقہ کی سوغات کے طور پر بھی بھیجا جاتا ہے۔
کماد کی فصل تیار ہوتے ہی دیہی علاقوں میں آج بھی مختلف روایتی انداز میں گنے کی رو سے گڑ بنایا جاتا ہے ،گنے کا رس نکالنے کے بعد اسے بڑے کڑاہے میں جوش دیکر اسے ریفائن کیا جاتا ہے پھر اس کی چاش تیار ہوتی ہے جسے گاڑھا ہونے کے بعد ٹرے نما سانجے میں ڈالا جاتا ہے، اس میں میوہ جات سونڈ اور دیسی گھی ڈال کر جونہی یہ ٹھنڈا اور گڑھا ہوتا ہے اس کی پیسیاں بنائی جاتی ہیں-
گڑ بنانے والا کاریگر کے مطابق دیسی گھی میوہ جات اور سونڈھ سے تیار ہونے والا نہ صرف مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے بلکہ یہ سوغات کے طور پر بھیجا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گڑ کا استعمال ،چینی کی نسبت کم خطرناک ہے کیونکہ چینی کی تیاریوں میں متعدد کیمکلز استعمال ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔