محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر میں نوجوانوں میں امن کے قیام اور انتہا پسندی کیخلاف سیمینارکا انعقاد

1

ملتان، 24 فروری(اے پی پی):محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر، ملتان نے “تعلیمی کیمپسز پر تشدد پسندی کی روک تھام کے ذریعے جامع اور مضبوط نوجوان کمیونٹیز کی تشکیل” کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار کا  انعقاد کیا۔ تقریب میں تعلیمی ماہرین، محققین، میڈیا نمائندگان اور پالیسی سازوں نے شرکت کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں امن اور یکجہتی کو فروغ دینے کی عملی حکمت عملیوں پر غور کیا۔

پرنسپل آفیسر سٹوڈنٹ افیئرز پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق نے ابتدائی خطاب میں یونیورسٹی کی جانب سے نوجوانوں کو سماجی ذمہ داری کا احساس دلانے اور تعلیمی سرگرمیوں کے ذریعے انہیں بااختیار بنانے کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے کیمپس تنقیدی سوچ اور رواداری کے مراکز ہونے چاہئیں۔ نوجوانوں کو علم اور اخلاقی اقدار سے آراستہ کر کے ہی ہم ایسی مضبوط کمیونٹیز تشکیل دے سکتے ہیں جو تشدد کو مسترد کرتی ہوں اور تنوع کو قبول کرتی ہوں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق، ڈائریکٹر جنرل اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اسلام آباد) نے اپنے کلیدی خطاب میں پیغام پاکستان  کے تاریخی پس منظر، سیمینار کے اہداف اور اور کیمپس پر پرتشدد واقعات کی  روک تھام کے لیے تعلیمی اداروں کی ذمہ داریوں کو تفصیل سے بیان کیا۔

معروف صحافی رفیق قریشی نے میڈیا کے مثبت کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کو حقیقت اور یکجہتی کو فوقیت دینا ہوگی۔ تعلیمی اداروں اور میڈیا کے باہمی تعاون سے انتہا پسندانہ پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر عبد القدوس، ڈائریکٹر اسلامک ریسرچ سنٹر (بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی) نے نوجوانوں میں استقامت پیدا کرنے کے لیے تعلیمی پلیٹ فارمز کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ڈاکٹر رستم خان، ڈپٹی ڈائریکٹر اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے انتہا پسندی کی ابتدائی علامات کی نشاندہی کے لیے ڈیٹا پر مبنی حل پیش کیے اور طلبہ کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ہال وارڈن ڈاکٹر مرزا عبد القیوم نے یونیورسٹی کے طلبہ کو “پیغامِ پاکستان” مہم کے تحت مثبت سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دی۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد راجوانہ نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یونیورسٹی کے پرامن اور جامع تعلیمی ماحول کے عزم کی تجدید کی۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء نے تازہ دم ہوتے ہوئے عملی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔