وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ صحت کا جائزہ اجلاس

1

کوئٹہ ( اے پی پی ): سیکرٹری صحت مجیب الرحمان پانیزئی نے بریفنگ میں کہا کہ صحت کے شعبے میں سروسز اور انتظامی امور کی بہتری کیلئے بلوچستان انسٹی ٹیوشنل ریفارمز ایکٹ لانے کا فیصلہ وزیر اعلی کی صحت کے شعبے میں نمایاں بہتری کے لئے زیر التوا 12 مسودہ قانون پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی گئی اور5 مسودہ قانون تکمیل کے لئے مرحلے میں ہیں ، محکمہ صحت بلوچستان میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی پورا کرنے کے لئے ترجیحی اقدامات جاری کئے گئے اور1600 ڈاکٹرز اور 1600 پیرا میڈیکس اسٹاف کے ساتھ 60 فیکلٹی ممبرز اسسٹنٹ پروفیسرز اور سئنیرز رجسٹرارز کی بھرتی مکمل کرلی گئی ہے اور800 مزید ڈاکٹرز بھرتی کئے جائیں گے۔

 اس موقع پر سیکرٹری صحت کی بریفنگ میں کہا کہ پولیو مہم کے لیے نجی شعبے سے 8 ہزار افراد کی خدمات حاصل کر لی گئیں ہیں، بلوچستان میں پولیو کیسز میں کمی آگئی ہے محکمہ صحت میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، فیسلیٹیشن مراکز ، سرویلنس سینٹرز ، ڈیٹا سینٹر، نیٹ ورک آپریشن سینٹر کی فعالیت کے لئے اقدامات اٹھائے جاررہے ہیں۔

 اس موقع پر وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ سیکٹر میں نمایاں بہتری اشد ضروری ہے، ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یونٹ کو جلد فعال کیا جائے اورعام بلوچستانی کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہیں، صحت کے شعبے میں بہتری کے لئے عوامی مفاد کے برعکس کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔محکمہ صحت میں انفرادی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے “کی پرفارمنس انڈیکٹرز” تشکیل دئیے جائیں۔ وزیر اعلی بلوچستان کا حکم کسی نے ہڑتال کرنی ہے، دھرنا دینا ہے شوق سے دیں عوامی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ، دو ٹوک موقف محکمہ صحت کے لئے ہر سال 80 ارب روپے سے زائد دیتے ہیں، اتنی رقم میں تو ہر بلوچستانی کا علاج ملک کی مہنگی ترین نجی میں ہوسکتا ہے، انہوں نے اظہار حیرت کیا کہ عوامی وسائل کا ضیاع قطعی قابل برداشت نہیں۔