اسلام آباد، 21 اپریل(اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کے ماہرین کے ساتھ اجلاس کی صدارت کی، جس میں پاکستان کی برآمدات کے فروغ اور تنوع کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں جن اصلاحات پر گفتگو ہوئی، ان میں مرغی پالنے کے شعبے میں ریگولیٹری بہتری، تجارتی سہولت کاری کے ذریعے مسابقت میں اضافہ، ایس پی ایس (سینیٹری اینڈ فائٹو سینیٹری) معیار پر عملدرآمد کو مضبوط بنانا، اور پیکیجنگ ٹیکنالوجی میں مہارتوں کی ترقی شامل تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ویلیو ایڈیشن بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے مقامی صنعتوں کو تربیت دینا ضروری ہے تاکہ وہ مسابقتی بن سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اعلیٰ پیداوار دینے والے بیجوں کی ترقی ایک دیرینہ مسئلہ ہے، لیکن بہتر زرعی نظم و نسق کے ذریعے پیداوار میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
پی آئی ڈی ای کے وائس چانسلر نے مختلف صنعتوں اور اجناس کا شعبہ وار تجزیہ پیش کرتے ہوئے ایک تفصیلی عملدرآمدی فریم ورک پیش کیا۔ وزیر نے کہا کہ اگرچہ بیشتر معاملات صوبوں کو منتقل کیے جا چکے ہیں، وفاقی حکومت ان اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے صوبوں سے تعاون کرے گی۔
وزیر نے کہا کہ برآمدی شعبہ قومی معیشت کے استحکام، سلامتی اور خودمختاری کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو برآمدی معیشت کی طرف بڑھنا ہوگا، اور اس کے لیے کاروباری طبقے کو کلسٹر کی بنیاد پر ترقیاتی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کے وہ ممالک جن کی برآمدی صنعتیں سب سے زیادہ مسابقتی ہیں، انہوں نے کلسٹر بیسڈ ترقی کے ماڈل کو اپنایا ہے۔ پاکستان میں بھی ضروری ہے کہ برآمدی مصنوعات کے ایسے کلسٹرز کی نشاندہی کی جائے جن کی مکمل ویلیو چین تشکیل دی جا سکے۔اجلاس میں وزارتِ منصوبہ بندی کے ارکان اور PIDE کے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
سعیدہ ، حبیب شاہ