لاہور، 03 مئی (اے پی پی): لائف فار گارڈین فاؤنڈیشن نے پنجاب حکومت کے باہمی اشتراک سے ماحولیاتی تبدیلی اور میڈیا رپورٹنگ پر ایک روزہ صحافیوں کی تربیتی ورکشاپ اور اسٹیک ہولڈرز مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا۔ مہناز جاوید ایگزیکٹو ڈائریکٹر لائف فار گارڈین فاؤنڈیشن نے ورکشاپ کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانا، میڈیا کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا، اور بین الادارہ جاتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
ایڈوائزر برائے ایڈووکیسی کلائمیٹ چینج اینڈ ایجوکیشن ڈاکٹر وحید یوسف نے موسمیاتی تبدیلی کے تعلیمی پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے دس ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جدھر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ اثر کر رہے ہیں۔ ایل جی ایف کے ساتھ ملکر رحیم یار خان ، راجن پور ،لیہ اور مظفر گڑھ میں ایڈووکیسی کے مختلف سیشنز کر رہے ہیں تاکہ عام آدمی کو کلائمیٹ چینج بارے آگاہ کیا جا سکے۔
کنول لیاقت ایڈووکیٹ، رکن پنجاب اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے ماحولیات نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمین کی حفاظت صرف ایک سائنسی یا ماحولیاتی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ اخلاقی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ ہمیں نہ صرف قانون سازی بلکہ عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے بھی مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے ایل جی ایف کی کاوشوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ سابق صوبائی وزیر اعجاز عالم آگسٹین نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافی صرف دیکھنے والے نہیں، بلکہ وہ کہانی سنانے والے ہیں۔ ان کی رپورٹنگ رویے بدل سکتی ہے، پالیسی متاثر کر سکتی ہے اور عمل کو جنم دے سکتی ہے۔
تربیتی ورکشاپ میں پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے 25 سے زائد صحافیوں نے شرکت کے دوران ماحولیاتی صحافت، مقامی کمیونٹی کی کہانیوں کو اجاگر کرنے اور سوشل میڈیا کے موثر استعمال پر عملی مشقیں کیں۔شرکا نے مشترکہ آگاہی مہمات، پالیسی ایڈووکیسی، اور مقامی سطح پر خواتین، نوجوانوں اور اقلیتوں کی شمولیت کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔