اسلام آباد، 12 جون (اے پی پی ):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بجٹ 2025-26 پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکال کر استحکام اور ترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے کا عملی خاکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جس وقت 2022 میں ذمہ داریاں سنبھالیں، ملک مکمل اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ زرمبادلہ کے ذخائر ناپید، کرنسی غیر مستحکم، اور ترقیاتی بجٹ کی ادائیگی ممکن نہ تھی۔ آج ہم وہی ملک ہیں جو اپنے قرضے، دفاعی اخراجات اور ترقیاتی ترجیحات خود پورے کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشی استحکام ایک دن میں حاصل نہیں ہوتا۔ اس کے لیے مشکل مگر دوراندیش فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ حکومت نے غیر ضروری سبسڈیز کی ازسر نو ترتیب، توانائی نرخوں کی اصلاح، مالیاتی نظم و ضبط، اور عالمی مالیاتی اداروں سے شفاف معاملات کے ذریعے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ اب یہی کوششیں ہمیں دوبارہ ترقی کی راہ پر ڈال رہی ہیں۔ فیچ (Fitch) کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، بڑھتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر کا 38 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنا، اور 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف – یہ تمام عوامل پاکستان کی معاشی بحالی کے واضح ثبوت ہیں۔
بجٹ 2025-26 صرف اعداد و شمار کا مجموعہ نہیں، بلکہ “اُڑان پاکستان” کے وژن کی عملی تعبیر ہے۔ یہ بجٹ ترقی، مساوات، برآمدات، ڈیجیٹل پاکستان، اور ماحول دوست معیشت جیسے پانچ اہم شعبوں پر مبنی ہے۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP) کے لیے 1 کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ صوبائی ترقیاتی پروگرام 3.2 کھرب روپے پر محیط ہے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر ترقیاتی اخراجات کا یہ ہم آہنگ ماڈل پاکستان کی مشترکہ ترقی کی ضمانت ہے۔
وفاقی وزیر نے بجٹ میں سماجی تحفظ کے لیے بڑھتی ہوئی ترجیحات کا بھی ذکر کیا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 600 ارب روپے سے بڑھا کر 716 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں نرمی دی گئی ہے، جبکہ مہنگائی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے کم آمدنی والے طبقات کے لیے ہدفی سبسڈیز فراہم کی جا رہی ہیں۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جن میں PIMS میں 6600 نئے بیڈز، شیخ زید اسپتال کی اپ گریڈیشن، اور اسلام آباد میں نیا tertiary اسپتال شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نئی یونیورسٹی کیمپس، دانش اسکول، اور جدید ڈیجیٹل سہولیات کے حامل تعلیمی ادارے بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔
توانائی کے شعبے میں پاکستان پہلی بار جامع منصوبہ بندی کے تحت خود انحصاری کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 12 نئے ہائیڈرو پاور منصوبے، 1200 میگاواٹ کا سندھ سولر پروجیکٹ، شمال اور جنوب کو جوڑنے والی ٹرانسمیشن لائنز، اور IPPs کے ساتھ معاہدوں کی نئی شرائط جیسے اقدامات پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالنے میں مدد دیں گے۔ وزیر نے واضح کیا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد ملک کو معاشی، ماحولیاتی اور سماجی لحاظ سے مستحکم بنانا ہے۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے ترقیاتی اخراجات میں اعلیٰ ترجیحات کو مدنظر رکھا۔ 367 غیر مؤثر منصوبوں کو خارج کر کے 2730 ارب روپے کی بچت کی گئی، اور 801 منصوبے ان کے اثرات اور روزگار کے مواقع کے اعتبار سے منتخب کیے گئے۔ اس ضمن میں بلوچستان، ضم شدہ اضلاع، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر جیسے پسماندہ علاقوں کو خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری ترقی کا حق دار ہے، اور یہ بجٹ اسی قومی جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے بحران سے نکلنے کا ہنر سیکھا ہے، اب ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کا وقت ہے۔ ہم ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھ رہے ہیں – ایسا پاکستان جو خود کفیل ہو، منصفانہ ہو، جدید ہو، اور سب کے لیے یکساں ترقی کا ضامن ہو۔”
وفاقی وزیر نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ بجٹ میں تنقید کی گنجائش ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اتنی جامع اور توازن پر مبنی مالیاتی پالیسی دی گئی ہے، جس میں معاشی ترقی، سماجی تحفظ، اور ادارہ جاتی اصلاحات کو بیک وقت ترجیح دی گئی ہے۔