اسلا م آباد ،14 جون (اے پی پی ):رکن قومی اسمبلی میر جمال خان رئیسانی نے بجٹ اجلاس 2025-26 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بجٹ میں 4.2 فیصد شرحِ نمو کا ہدف اور زرعی اصلاحات جیسے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ یہ اقدامات ملکی ترقی کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔
انہوں نے بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار اور ترقی کے مزید مواقع فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان نہ صرف قدرتی وسائل سے مالا مال ہے بلکہ وہاں کے نوجوان بھی انتہائی باصلاحیت ہیں، جنہیں یکساں مواقع فراہم کیے جانے چاہییں تاکہ وہ ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔رکن اسمبلی نے کہا کہ نوجوانوں کو مایوسی سے بچانے کے لیے ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے مواقع دینا ہوں گے اور یہ ایوان بلوچستان کے نوجوانوں کی آواز بنے۔ انہوں نے بجٹ میں بلوچستان کے لیے چار دانش سکولوں کے قیام کے فیصلے کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ مزید تعلیمی ادارے، ارلی چائلڈہُڈ سینٹرز اور اسکل ڈویلپمنٹ ادارے بھی قائم کیے جائیں۔میر جمال خان رئیسانی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ویژن کے تحت بلوچستان کی پہلی یوتھ پالیسی تشکیل دی گئی ہے جس کے تحت “بلوچستان یوتھ اسکلز اینڈ ایمپلائمنٹ پروگرام” کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر بھی ایسے پروگرام متعارف کروائے جائیں جن میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے خصوصی کوٹہ مختص کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ، تربت اور خضدار میں نئی یونیورسٹیوں کے قیام کی ضرورت ہے، اور وفاقی حکومت کو چاہیے کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے۔