صاف ٹرانسپورٹ، روشن مستقبل: ہارون اختر خان نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025–30 کا وژن پیش کر دیا قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی سرسبز، سموگ فری اور پائیدار پاکستان کے لیے ایک جامع روڈ میپ ہے: ہارون اختر

2

لاہور، 21 جون (اے پی پی): وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے لاہور میں قومی الیکٹرک وہیکل (NEV) پالیسی 2025–30 پر منعقدہ اعلیٰ سطحی مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کے ماحولیاتی وژن کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف ایک دستاویز بلکہ ایک سرسبز، سموگ فری اور پائیدار پاکستان کے لیے ایک جامع روڈ میپ ہے۔ ہارون اختر خان نے کہا کہ پالیسی کا مقصد 2030 تک ملک میں فروخت ہونے والی نئی گاڑیوں میں سے 30 فیصد کو برقی بنانا ہے، جس سے نہ صرف 45 لاکھ ٹن کاربن کے اخراج میں کمی آئے گی بلکہ تقریباً 2 ارب لیٹر تیل کی بچت بھی ممکن ہوگی۔ اس سے پاکستان کی تیل پر درآمدی انحصار میں نمایاں کمی آئے گی اور 15 ہزار سے زائد سبز ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت برقی گاڑیوں کے فروغ کے لیے مالی مراعات فراہم کر رہی ہے۔ دو پہیوں والی برقی گاڑی کے لیے 65 ہزار روپے، تین پہیوں والی کے لیے 4 لاکھ روپے اور چار پہیوں والی گاڑیوں کے لیے فی کلو واٹ آور 15 ہزار روپے کی سبسڈی دی جائے گی، جبکہ رجسٹریشن بھی مفت ہوگی۔ انہوں نے EV انفراسٹرکچر کی توسیع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2030 تک ملک بھر میں 3,000 برقی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے، جن میں سے 40 فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز آئندہ چھ ماہ میں قومی شاہراہوں پر نصب کیے جائیں گے۔ اب تک 61 کمپنیاں برقی گاڑیوں کی تیاری کے لیے لائسنس حاصل کر چکی ہیں، اور آئندہ تین سال میں دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی 90 فیصد مقامی تیاری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ہارون اختر خان نے عالمی ادارے IFC کی جانب سے مالی معاونت اور نجی شعبے کے اشتراک کا بھی ذکر کیا، جبکہ پاکستان کی EV پالیسی کو ناروے، بھارت اور یورپی ممالک کے جدید ماڈلز سے ہم آہنگ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے 1958 اور 1998 معاہدوں کا رکن ہے، جس سے برقی گاڑیوں کی عالمی معیار کے مطابق تیاری ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسلام آباد کو 2030 تک ایک ماڈل ای-موبیلٹی سٹی بنایا جائے گا، تاکہ باقی صوبے بھی اس ماڈل کو اپنا سکیں۔ پالیسی کے تحت قومی اسٹیئرنگ کمیٹی، NEV سینٹر، NEV فنڈ، گاڑیوں کی رجسٹریشن میں اصلاحات اور ہنرمندوں کی تربیت جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔ اختتام پر ہارون اختر خان نے کہا: “یہ پالیسی صرف ارادے کا اظہار نہیں بلکہ پاکستان میں صاف توانائی کے انقلاب کا عملی خاکہ ہے۔ ہمیں ایسی گاڑیاں چاہئیں جو دھواں نہیں، ترقی چھوڑیں۔ آئیں، اس تبدیلی کی جانب مل کر قدم بڑھائیں۔ پاکستان زندہ باد!”